خرطوم: سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، گزشتہ روز سوڈانی فورسز کی جانب سے سات مظاہرین کو ہلاک کرنے کی اقوام متحدہ نے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور سلامتی کونسل کے اراکین نے سوڈانی عوام سے مظاہروں میں تحمل اور برداشت برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے شروع ہونے والے مظاہروں کا زور دیگر شہروں میں بھی پھیل رہا ہے ، اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی وولکر پرتھیس نے احتجاج کو روکنے کے لیے ہتھیاروں کے استعمال" کی مذمت کی،جس کے باعث سات افراد کے ہلاک اور "متعدد زخمی" ہوئے ، امریکی سفارت خانے کی جانب سے بھی عوام کیخلاف سوڈانی سیکیورٹی فورسز کے پرتشدد کارروائیوں پر تنقید کی گئی۔
برطانیہ اور فرانس سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد کا راستہ استعمال کرنے سے گریز کریں، پرامن احتجاج کی اہمیت پر زور دیں۔
خیال رہے کہ پیر کو ہونے والی سات ہلاکتوں کے بعد جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج کے 25 اکتوبر کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد 71 ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 25 اکتوبر کو سوڈان کے فوجی جنرل عبدالفتاح البرہان نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اوروزیراعظم عبداللہ ہمدوک کو گھر میں نظر بند کردیاتھا ۔ تاہم اس کے بعد ایک معاہدے کے تحت فوج نے معزول وزیراعظم کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا اور تمام اسیر سیاستدانوں کو بھی چھوڑ دیا گیا۔ تاہم عہدے پر بحال ہونے والے وزیر اعظم عبداللّٰہ حمدوک ایک بار پھر اقتدار سے علیحدہ ہو گئے ، جس کے بعد سوڈانی عوام ملک میں مکمل سویلین حکومت کی بحالی کیلئے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے جو کہ اب پرتشدد مظاہروں کی شکل اختیار کر چکا ہے۔