اسلام آباد: ذرائع کے مطابق قومی ایئر لائن کا طیارہ ملائیشیا میں قبضے میں لینے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں متعدد افسروں کو تفتیش کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی آئی اے کی کوالالمپور جانے والی فلائٹ کو ملائیشین حکام نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی تھی۔ اس صورتحال میں سینکڑوں پاکستانی ائرپورٹ پر پھنس گئے تھے جن کی مرحلہ وار واپسی کا عمل گزشتہ رات مکمل ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی مسافروں کی واپسی کیلئے حکومت کو تقریباً ایک کروڑ روپے خرچ کرنے پڑیں ہیں۔
ملائیشین حکام کی جانب سے قبضے میں لئے گئے پی آئی اے کے طیارے بوئنگ 777 کو لیز پر لیا گیا تھا اور اس کی گزشتہ ماہ کی قسطیں واجب الادا تھیں۔ خبریں ہیں کہ قومی ایئر لائن کے فلائٹ آپریشن، انجینئرنگ اور مارکینٹگ سے تعلق رکھنے والے تین اہم افسروں سے تفتیش کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ جس کی بھی غلطی ثابت ہوئی اسے سخت محکمانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے پاس اس وقت لگ بھگ 12 بوئنگ 777 طیارے موجود ہیں لیکن اس کے باوجود اسی طیارے کو ہی ملائیشیا کیوں بھیجا گیا، جس کی اقساط واجب الادا ہیں۔ اس بارے میں سخت تفتیشی عمل کے دوران افسروں کو ان سوالات کے جواب دینا پڑیں گے۔
ادھر پی آئی اے حکام کی جانب سے افسروں سے تحقیقات کی خبریں من گھڑت قرار دیدی گئی ہیں۔ ترجمان قومی ایئر لائن کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ادارے نے اپنے کسی افسر کیخلاف تحقیقات شروع نہیں کی ہے، میڈیا میں اس بارے میں چلنے والی خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے۔