اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کیس کی تفصیلات پیش کر دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے وصول ہونے والی رقم میں ان کا حصہ چونسٹھ اعشاریہ پانچ ملین روپے تھا۔
نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پبلک پارک کیلئے کڈنی ہل ایریا کی زمین کا اوورسیز سوسائٹی نے کنٹرول لیا۔ اعجاز ہارون نے غیر قانونی الاٹمنٹ کی جبکہ اومنی گروپ کے سربراہ عبدالغنی مجید کیساتھ بھی ایک جائیداد کا معاہدہ کیا گیا، اس عمل میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا ان کیساتھ شریک تھے۔
قومی احتساب بیورو کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں شخصیات نے فیک بینک اکاؤنٹس سے ایک سو چوالیس ملین روپے کی بھری رقم وصول کی اس میں سلیم مانڈوی والا کا حصہ چونسٹھ اعشاریہ پانچ ملین روپے جبکہ اعجاز ہارون کا 80 ملین روپے تھا۔
نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو بھجوائی گئی اس رقم کو قرض ظاہر کیا گیا جبکہ اعجاز ہارون کی جانب سے اصل حقائق کو بدلنے کی کوشش کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو اس کیس کو عدالت کے روبرو پیش کرے گا۔
ترجمان نیب کی جانب سے اعلامیے میں یہ بات دوبارہ واضح کی گئی ہے کہ قومی ادارے کی پاکستان کے علاوہ کسی اور سے وابستگی نہیں ہے، ادارے کا نہ تو کسی گروہ سے تعلق ہے اور نہ ہی کسی فرد یا پولیٹیکل پارٹی سے کوئی سروکار ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ قومی ادارے کیخلاف پروپیگینڈا کرکے اس کا منفی تاثر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے لیکن کسی کے آگے سر نہیں جھکایا جائے گا۔
دوسری جانب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کے اعلامیے پر اپنا سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا اومنی گروپ، اس کی جائیدادوں یا بینک ٹرانزیکشن سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ میری ساکھ کو متاثر کرنے کیلئے نیب غلط بیانی کرنے سے باز رہے۔