ریاض: سعودی لیبر کورٹس نے مقررہ وقت پر تنخواہ نہ دینے والے کفیلوں ، کمپنیوں اور اداروں پر جرمانے لگانے شروع کردیئے۔
سعودی قانون محنت کی دفعہ 94 کے بموجب اگر عدالت کو یہ ثبوت مل جائے کہ مدعا علیہ نے کارکن کو اس کا محنتانہ مقررہ وقت پر ادا نہیں کیا اور کسی معقول جواز کے بغیر تنخواہ دینے میں ٹال مٹول سے کام لیا ہے تو ایسی حالت میں اس پر غیر ادا شدہ تنخواہ سے دگنی رقم تک کا جرمانہ کرسکتی ہے۔ یہ رقم فروغ افرادی قوت فنڈ میں جمع ہوگی جس سے نجی اداروں میں سعودی خواتین و حضرات کو ملازم رکھنے پر آنے والے اخراجات ادا کئے جائیں گے۔ وزارت انصاف نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ اس اقدام کی بدولت کارکنان کے حقوق کی ادائیگی میں آجر حضرات چوکس ہوجائیں گے۔
اب وہ محنتانے کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے بچنے کی کوشش کریں گے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ لیبر کورٹس میں محنتانوں کی عدم ادائیگی کے مقدمات اور تنازعات کی بھرمار بھی نہیں رہے گی۔ علاوہ ازیں تنازعات طے کرنے کیلئے آجر حضرات متبادل انسانیت دوست راستے اختیار کریں گے۔ بہت ساری کمپنیاں اور ادارے جرمانے سے بچنے کیلئے اپنے بجٹ نظام کو بہتر کریں گے۔ مصالحت کا راستہ بھی اختیار کریں گے۔ وزیر انصاف و سربراہ اعلیٰ عدالتی کونسل شیخ ڈاکٹر ولید الصمعانی نے حال ہی میں لیبر کورٹس کا افتتاح کرکے کہا تھا کہ سعودی لیبر کورٹس کا ماحول مکمل ڈیجیٹل ہوگا۔ باقی عدالتیں ان سے سبق لیں گی۔
وزارت انصاف نے توجہ دلائی کہ ریاض ، مکہ مکرمہ، جدہ، ابہاء، دمام، بریدہ اور مدینہ منورہ میں پہلے مرحلے میں 7 عدالتیں کھولی جائیں گی جبکہ مملکت کے دیگر شہروں اور کمشنریوں میں 27 لیبرکورٹس کی برانچیں ہونگی۔ 15 اپیل کورٹس مملکت کے مختلف علاقوں میں کھولی جائیں گی۔ ان میں 139 جج ہونگے۔ ان کے لئے 99 معاون بھی تعینات ہونگے۔