لاہور:نا صرف پوری دنیا بلکہ اب پاکستان میں بھی عجیب و غریب واقعات پیش آنا شروع ہوگئے ہیں جس کو دیکھ کر عقل انسانی دنگ رہ جائے جبکہ کچھ ایسے واقعات بھی پیش آرہے ہیں جو ہم پاکستانیوں کی روایتی اور اخلاقی اقدار کے بالکل منافی دکھائی دیتے ہیں۔
اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں لاہور میوزیم کے باہر ’شیطانی‘ مجسمہ نصب کردیا گیا جس کو دیکھ کر شہریوں کے غصے کی انتہا نہ رہے اور وہ ایسا کرنیوالوں کو لعن طعن کرنے لگے۔
مجسمے کو دیکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ بھی ایکشن میں آئی اور چیف سیکرٹری پنجاب ،لاہور میوزیم کے ڈائریکٹر سے اس بارے میں جواب طلب کرلیا۔امبرین قریشی نے اس شیطانی مجسمے کو ہٹانے سے متعلق پٹیشن لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی اور جسٹس محمد فرخ عرفان کی سربراہی میں بینچ نے اس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران امبرین قریشی نے دلائل دئیے کہ لاہور میوزیم کے باہر شیطان کا مجسمہ نصب کیا گیا ہے جس کے باعث میوزیم آنے والے سکول کے بچوں میں خوف پھیل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیطانی مجسمے کا ہماری ثقافت کیساتھ کوئی تعلق نہیں جبکہ میوزیم کا مقصد ہماری تاریخ اور ثقافت کی حفاظت کرنا ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ اس مجسمے کو ہٹانے کیلئے حکم جاری کیا جائے۔
معزز عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ’شیطان کو قابو کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔‘ اور ہمیں خوشی ہے کہ کم از کم کوئی تو شیطان کے خلاف آگے بڑھا۔بعدازں عدالتی حکم اور شہریوں کے شدید غم و غصے کو دیکھتے ہوئے حکام نے اس مجسمے کو وہاں سے ہٹا دیا ۔