حیدرآباد: نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے حج سبسڈی کی برخواست گی کے اعلان پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ اسد اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کو دی جانے والی حج سبسڈی اگر چاپلوسی تھی تو کیا ہندو تہواروں اور یاتراؤں کیلئے دئیے جانیوالے فنڈز بھی خوشامدی ہیں ۔
انہوں نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ کیا وہ تہواروں اور یاتراؤں کیلئے دئیے جانیوالے فنڈز بھی ختم کر دینگے ۔ اسد اویسی نے کہا کہ مرکزی وزارت ثقافتی امور نے 2016ء میں مدھیہ پردیش حکومت کو سمستھامہا کمبھ کے انعقاد کیلئے 100کروڑ روپے فراہم کئے تھے ۔ کیا یہ بھی چاپلوسی ہے؟ جبکہ مدھیہ پردیش حکومت سمستھا مہا کمبھ کیلئے پہلے سے 3400کروڑ روپے خرچ کر چکی تھی ۔ یوگی حکومت نے کاشی ، ایودھیا اور متھرا جانیوالے یاتریوں کیلئے 800کروڑ روپے مختص کئے ہیں ۔ یوگی حکومت یہ بھی کہتی ہے کہ جو بھی یاترا کو جائے گا اسے 1.5لاکھ سبسڈی دی جائیگی ۔ کیا مرکزی حکومت اس کو بھی ختم کر دے گی ؟
انہوں نے مزید کہا کہ راجستھان حکومت نے منادر کی ترقی کیلئے 260ملین روپے فراہم کئے ،کیا یہ بھی خوشامد ہے؟ صدر مجلس نے مزید کہا کہ گجرات حکومت گزشتہ کئی برسوں سے پجاریوں کو تنخواہ دے رہی ہے کیا یہ بھی چاپلوسی ہے؟ اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کا سارا پیسہ ہندو مذہبی اغراض کیلئے خرچ کیا جا رہا ہے لیکن مسلمانوں کی حج سبسڈی کیلئے بجٹ میں جو 200کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں اسکے بارے میں ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کو بہت کچھ دیا جا رہا ہے ۔
اسی دوران مسلم پرنسل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا ولی رحمانی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ سبسڈی عازمین حج کو نہیں بلکہ ائیر انڈیا کو دی جاتی تھی ۔ ائیر انڈیا درحقیقت نقصان میں چل رہی تھی، یہ محض فریب تھا ۔ مسلمانوں کو سبسبڈی کے نام پر دھوکہ دیا گیا ۔مولانا نے مزید کہا کہ عام دنوں میں سعودی عرب کیلئے ٹکٹ32ہزار روپے میں ملتے ہیں لیکن حج کے دنوں میں ائیر انڈیا کرایوں میں65ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے کا اضافہ کر دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حج پر جانے والے مسلمان بڑی تعداد میں ائیر انڈیا سے ٹکٹس خریدتے ہیں اسلئے ان کا کرایہ کم ہونا چاہئے ۔ یہ انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کا قاعدہ ہے کہ اگر کوئی مقدس سفر پر جاتا ہے تو اسے 40فیصد ڈسکائونٹ دینا چاہئے ۔