شکارپور میں پولیس نے بروقت کارروائی کرکے چارماہ کی بچی کا نکاح دوسالہ لڑکے سے روک دیا، وٹے سٹے کی ہونے والی کم عمری کی شادی کا مقدمہ درج کرکے والدین کو حراست میں لے لیا۔گاوں قمردین میں نکاح کے بندھن میں ایسے جوڑے باندھے جارہے تھے، جنہیں چلنا پھرنا تو دور کی بات بولنا بھی نہیں آتا، دوسالہ عبداللہ کی دلہن چارماہ کی بچی کوبنایا جارہا تھا جبکہ آٹھ سالہ اللہ ڈنوکی شریک حیات کیلئے عبداللہ کی بارہ سالہ بہن کو پسندکیاگیا تھا۔وٹے سٹے کی شادی کی اس تقریب میں کم سن بچوں کے رشتے دار بھی شریک تھے، پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس غیرشرعی اورغیرقانونی شادی کو رکوادیا، پولیس کو دیکھتے ہی باراتی اور قاضی فرار ہوگئے۔
دوسری جانب پولیس نے والدین کوحراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا ہے، سندھ اسمبلی سے منظور شدہ چائلڈ میرج ایکٹ دوہزارتیرہ کیتحت درج کئے جانے والے مقدمے میں لڑکے اورلڑکی کے والد سمیت نکاح خواں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے جبری شادی کا فوری نوٹس لیا اور وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر تحقیقاتی ٹیم شکارپور پہنچ گئی۔واضح رہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ SCMRA-2013، 28 اپریل 2014 کو سندھ اسمبلی نے منظور کیا تھا اور اس سلسلے میں محکمہ بہبود نسواں نے بل کی تیاری کیلئے خواتین پارلیمنٹرین ، متعلقہ محکموں ، غیر سرکاری تنظیموں ، علما کرام ، ابلاغ عامہ اور سول سوسائیٹی سے صلاح مشورے کی روشنی میں بل کا مسودہ تیار کیا گیا تھا۔بعدازاں کم عمری کی شادی کرانے،ہدایات دینے ،مشورہ دینے،نکاح پڑھانے یا کسی بھی قسم کا تعاون کرنے پر تین سال قید بامشقت مع جرمانہ سزا عائد کی گئی۔