اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت عالیہ پر حملہ کرنے والے وکلا کے نام سامنے لانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وکلا برادری معاملے کو ختم کرنا چاہتی ہے تو حملہ آوروں کے نام دینا ہونگے۔
تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں حملہ کیس کی سماعت کی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق کر رہے ہیں۔
سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر حسیب چودھری عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
وکلا نے چیمبرز گرانے کیلئے آپریشن کرنے والوں کیخلاف جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانے کا مطالبہ کیا۔
وکلا کا کہنا تھا کہ ہماری بے عزتی کی جا رہی ہے۔ ایسا معاملہ ہیں ماضی میں کبھی مارشل لا دور میں بھی پیش نہیں آیا تھا۔ ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر سے حراست میں لینے کی کوشش کی گئی۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ وکلا کو پریشانی لاحق نہ ہوتی اگر آپ کی تنظیمیں خود ذمہ داروں کا تعین کر لیتیں۔ یہ معاملہ ہم سب کیلئے ایک المیے سے کم نہیں ہے۔ اگر وکلا برادری چاہتی ہے کہ عدالت اس معاملے کو ختم کردے تو خود اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے میں ملوث وکیلوں کے نام سامنے لے آئے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر جب حملہ کیا گیا اس وقت کچھ سی سی ٹی وی کیمرے ٹھیک کام نہیں کر رہے تھے، وکلا برادری مہربانی فرما کر ان وکیلوں کے نام عدالت کو دیدے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کی کوئی انا نہیں، قانون سب کیلئے برابر ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکلا کو جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت کو 3 ہفتوں تک کیلئے ملتوی کردیا۔