لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی ضمانت منسوخی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔ ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے حکومت پنجاب کی درخواست پر سماعت کی، ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نے مؤقف اپنایا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے سیشن کورٹ میں ریاستی اداروں کے خلاف میڈیا ٹاک کی، ان کے خلاف مقدمے میں دفعہ 124 اے لگائی گئی جو قابل ضمانت نہیں اور اس جرم کی سزا عمر قید ہے۔
عدالت نے کہا آپ نے لکھا ہے کہ محمد صفدر نے حکومت کے خلاف احتجاج کا کہا ہے اور حکومت خود بھی احتجاج کرتی رہی ہے پھر اس کے خلاف پرچہ دینا چاہیے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نے کہا کہ احتجاج قانونی دائرہ میں رہ کر کیا جانا چاہیے، محمد صفدر نے حکومت کے خاتمے اور وکلاء میں نفرت پیدا کرنے کے لیے تقریر کی۔ انہوں نے ایکسٹینشن لینے کے لیے عمران خان کو لانے کا بیان بھی دیا۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس کی ایکسٹینشن کی بات کی ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا آرمی چیف کی ایکسٹینشن اور یہ بات غداری کے زمرے میں آتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کارروائی کے بعد حکومتی اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔
خیال رہے کہ لاہور پولیس نے محمد صفدر کو گزشتہ سال 30 اکتوبر کو راوی ٹول پلازہ سے گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تھانہ اسلام پورہ میں 16 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم گرفتاری کے اگلے ہی روز جب انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تو پولیس نے ان پر مزید دو مقدمے درج کر دیئے تھے۔