لاہور : پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور اداکار آغا طالش کا شمار ان فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کی نوزائیدہ فلمی صنعت کو اپنے خون جگر سے سینچا۔ انہوں نے اپنی فطری فنی صلاحیتوں کے بل پر درجنوں ایسے کردار ادا کئے جو دیکھنے والوں کے ذہنوں میں ثبت ہو کر رہ گئے۔
وہ پشاور میں پیدا ہوئے اور ان کا اصل نام علی عباس تھا۔ سچے فن کی لگن انہیں پہلے ممبئی اور بعد میں لاہور لے آئی۔ انہوں نے بطور اداکار 1955ءمیں فلم ”جھیل کنارے“ سے اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا تھا جبکہ ان کی آخری فلم ”عجب خان“ 1995ءمیں ریلیز ہوئی۔
اپنے 40 سالہ فنی زندگی میں 900 سے زائد فلموں میں ہر طرح کے کردار ادا کئے۔ ان کی مقبول فلموںزرقا، یہ امن، دھی رانی، شہید، کلرک، غرناطہ، فرنگی، بہاریں پھر بھی آئیں گی، زندگی کتنی حسین ہے نمایاں ہیں۔ وہ عام زندگی میں انتہائی سادہ طبیعت اور اچھے اخلاق کے مالک تھے۔ فلم انڈسٹری میں موجود اس وقت کے چند مفاد پرست فلمسازوں کے رویے نے آغا طالش کو بیمار اور افسردہ کر دیا اور وہ گھر بیٹھ گئے اور 1998ءمیں دنیا سے رخصت ہوگئے، ان کی 19 ویں برسی کل 19فروری کو منائی جا ئے گی۔