لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کہا ہے کہ امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے مگر اب تک حکومت اپنی یہ ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح ناکا م رہی ہے ۔دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے وقتی انتظما ت اپنی جگہ مگر جب تک اس کی وجوہات کو دور نہیں کیا جاتا قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔دہشت گرد جب تک سینکڑوں معصوموں کے خون سے ہولی نہ کھیل لیں حکمرانوں کی آنکھ نہیں کھلتی۔انسان نما بھیڑیوں کوچن چن کر ختم کرنا ضروری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی ،صوبائی اور ضلعی ذمہ داران کے تین روزہ خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کی نااہلی اور عدم توجہی کی وجہ سے ہر پاکستانی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے اورعوام امن و امان کی مخدوش صورتحال سے سخت پریشان ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں بے چینی مسلسل بڑھ رہی ہے ۔حکمرانوں نے معصوم شہریوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے ، اپنی اور اپنے تمام خاندانوں کے لیے سرکاری وسائل سے بیش بہا سیکورٹی انتظامات کر رکھے ہیں۔ قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوتا اور اسے محض دینی طبقات کی سرکوبی کیلئے استعمال نہ کیا جاتا تو اب تک دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کیلئے اگر فوجی عدالتوں کا قیام ضروری ہے تو اس کیلئے حکومت سیاسی جماعتوں اور قوم کو اعتماد میں لے ۔ حکومت کا فرض ہے کہ اس اہم مسئلے پر وسیع تر مشاورت اور قومی ہم آہنگی کے بعد فیصلہ کرے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بھارتی تخریب کار کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بھی چپ سادھ رکھی ہے اورعالمی برادری کو بھارت کی پاکستان کے خلاف کھلی دہشت گردی سے آگاہ کرنا ضروری نہیں سمجھا جبکہ کلبھوشن کے اعترافی بیان کے بعد ضروری تھا کہ حکومت دہشت گردی کے سدباب کیلئے فوری اور موثر اقدامات کرتی اور بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی کہ وہ بھارت کو پاکستان کے خلاف تخریب کاری سے روکے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پسے ہوئے اور محرورم طبقہ کی ترجمان جماعت ہے ۔جن لوگوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں جماعت اسلامی کے کارکنان ان کا سہارابنیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی پالیسیوں سے عام آدمی پریشانیوں اور محرومیوں کا شکار ہے ،غربت مہنگائی بے روز گاری اور بدامنی نے مستقل ڈیرے ڈال رکھے ہیں ،حکمران معیشت میں بہتری اور ترقی و خوشحالی کے دعوے کرتے نہیں تھکتھے جبکہ دوسری طرف لوگ غربت کے ہاتھوں تنگ آکر خود کشیوں پر مجبور ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ عوام ترقی کے حکومتی دعوؤں پر اس وقت یقین کریں گے جب عوام کے مسائل حل ہوں گے اور ان کے بچوں کو بھی تعلیم اور صحت کی سہولتیں میسر ہونگی ۔انہوں نے کہا کہ دوکروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔،مریض ہسپتالوں میں بستر نہ ملنے کی وجہ سے فرش پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دے رہے ہیں ،لاہور جیسے شہر کے ہسپتالوں میں ایک ایک بستر پر تین تین مریض لیٹے ہیں ۔ دہشت گردی کے پے درپے واقعات نے عوام کو ہراساں کررکھا ہے ،ان حالات میں حکومت کی طرف سے معاشی خوشحالی کے دعوے غریب عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے نظام مصطفی ﷺ کا نفاذ ضروری ہے ،حکمران سامراجی قوتوں اور عالمی استعمار کی غلامی چھوڑ کر حضرت محمد ﷺ کی غلامی پر راضی ہوجائیں تو تمام مسائل کا حل نکل آئے گا۔