کابل: پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی کی نئی لہر نے پورے پاکستان کو غم میں ڈبو دیا ہے۔ لاہور اور لعل شہباز قلندر دھماکوں میں پاکستانی حکومت نے افغانستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دیں ۔ اس سلسلے میں آرمی چیف کی جنرل نکلسن سے بھی بات ہوئی تھی اور پاکستان نے کل کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے افغانستان میں موجود الحرار کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ لیکن افغان صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان الزام لگانے کے بجائے اپنے ملک سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستا ن میں دہشت گردوں کے لیے محفوظ ٹھکانے نہیں ہیں .پاکستان کو اپنی سر زمین پر موجود دہشت گردوں سے نمٹنا چاہیے ۔
افغان صدر کے ترجمان شاہ حسین مرتضوی نے کہا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے میں افغان سرزمین استعمال نہیں ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں اپنی صاف نیت ثابت کردی ہے اور اب پاکستان کی باری ہے کہ اپنی سر زمین سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اپنی سرزمین ہمسائے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دے گا اور ہمیں امید ہے کہ دوسرے ممالک بھی اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کریں گے ۔ شاہ حسین نے کہا کہ پاکستان الزام لگانے کے بجائے اپنے ملک سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرے ۔
افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹو ریٹ آف سیکیورٹی کے سابق سربراہ امیر اللہ صالح نے الزام عائد کیا کہ لعل شہباز کے مزار پر دہشت گردی کا حملہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خود ہی اپنی سر زمین پر دہشت گردوں کے لیے محفوظ ٹھکانے بنائے ۔ان کا کہنا تھا کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے پیچھے افغانستان کا کوئی ہاتھ نہیں اس لیے ہمیں کوئی وضاحت کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔واضح رہے کہ پاکستان نے لعل شہباز قلندرکے مزار پر دھماکے کے بعد افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے 76دہشت گردوں کی فہرست فراہم کی تھی ۔اور انہوں نے افغان حکومت نے لعل شہباز کے مزار پر دھماکے میں افغان سر زمین استعمال ہونے کو مسترد کر دیا ۔