پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، اگر بےضابطگی ہوئی تو آئین کے مطابق فیصلہ دیں گے: الیکشن کمیشن 

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، اگر بےضابطگی ہوئی تو آئین کے مطابق فیصلہ دیں گے: الیکشن کمیشن 

اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف میں انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر ان انتخابات میں بےضابطگی پائی گئی تو آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیں گے۔

آج ہونے والی سماعت کے دوران بیرسٹر علی ظفر نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹر پارٹی انتخابات کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 دن کے اندر انتخابات کا حکم دیا تھا اور آئین کے تحت انتخابات کا حکم دیا گیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا آرڈر یہاں زیر بحث نہیں۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جب بلا مقابلہ انتخاب ہو تو ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی اور عام انتخابات میں لوگ بلا مقابلہ منتخب ہوتے ہیں اور بلا مقابلہ انتخابات کوئی غیر قانونی کام نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 اور پاکستان تحریک انصاف کے آئین میں انٹرا پارٹی الیکشنز کو پروسیجر نہیں بتایا گیا اور اگر کوئی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کرتی ہے تو اس میں کوئی ممانعت نہیں۔

انھوں نے کہا کہ پارٹی آئین کے مطابق صرف سیکرٹ بیلٹ پیپرز کا ذکر ہے اور الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی انتخابات کو بطور الیکشن ٹریبونلز ریگیولیٹ نہیں کرتا۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے آئین میں انٹرا پارٹی انتخابات کے رولز اور قوانین موجود ہی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہر کوئی پارٹی ممبر نہیں ہے، ووٹر، سپورٹر اور ممبر میں فرق ہے۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ایک فیصلے میں لکھا گیا ممبرشپ کے بغیر لوگ شکایت نہیں کرسکتے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 208 کے مطابق سیاسی جماعت کی باڈی اپنے آئین مطابق منتخب ہوگی اور تمام سیاسی جماعت کو الیکٹرول کالج پورا کرنا ہوگا۔

بینچ کے ایک رکن نے استفسار کیا کہ پورے پاکستان کے انتخابات صرف پشاور میں ہی کیوں ہوئےجس پر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہر جماعت کا یہی ہوتا ہے یہ عام انتخابات نہیں،انٹرا پارٹی ہیں جو ایک جگہ ہوتے ہیں۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن کا جواب الجواب میں کہا کہ اس پر کسی ممبر کا ذکر نہیں بلکہ فرد کا ذکر ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ نے آئین میں بتانا ہے کہ پروسیجر کیا ہونا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹر پارٹی الیکشن میں کہیں بھی ذکر نہیں ہے کہ کہاں پر انتخابات ہونے ہیں۔

پی ٹی آئی کے نومنتخب چیئرمین بیرسٹر گوہر اپنی سیٹ سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ میڈیا کو بھی پتہ تھا ہر جگہ بتایا کہ انتخابات پشاور میں ہوں گے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’گوہر صاحب آپ نے بڑی خوشی سے اس جگہ کا نام لیا تھا آپ تو اتنا سیریس ہورہے ہیں۔

انھوں نے فریقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اس پہ اتفاق کرلیں کہ فوٹیج کا فورنزک ہونا چاہیے جس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے تو فورنزک سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ سپریم کورٹ کہہ چکا کہ الیکشن کمیشن پارٹیز کیلئے ریگولیٹری باڈی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کے موکل کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دے کر فوری انتخابات کا حکم دیا جائے اور الیکشن کمیشن ان انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی کرے۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق سوالات اٹھانے پر پی ٹی آئی کے وکیل برہم ہوئے اور کہا کہ کیا اتنی سخت سکروٹنی دیگر سیاسی جماعتوں کی بھی ہوئی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں تمام قانون پہلووں کا جائزہ لیا جائے گا۔

مصنف کے بارے میں