آر اوز کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست ، پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

آر اوز کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست ، پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

پشاور: عام انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی نہ کرانے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔ 

پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس ابراہیم خان اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی ، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے اور باقی سماعت سپریم کورٹ میں ہوگی۔ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد کیس قابل سماعت نہیں۔ ان کو اپنا کیس سپریم کورٹ لے کر جانا چاہیے۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آر اوز جہاں سے بھی ہوں، الیکشن کمیشن کے کنٹرول میں ہونگے، اگر کسی الیکشن آفیسر پر کسی کو اعتراض ہے تو یہ الیکشن کمیشن سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

 اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن عملے کو 2 ماہ پہلے تعینات کرنا ہوتا ہے، جب الیکشن کے لئے بروقت انتظامات نہیں ہوئے تو شفاف الیکشن کیسے کرائیں گے۔ ہائیکورٹ نے جوڈیشل آفیسرز دینے سے تو انکار نہیں کیا، ہائیکورٹ نے انکار نہیں کیا، کہا کہ آپ جوڈیشل پالیسی کمیٹی کے پاس جائیں۔

انہوں نے کہا کہ  یہ کہتے ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ نے انکار کیا، ایسا نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ جب وقت آئے تو اس وقت آپ آجائیں پھر یہ نہیں گئے،۔ایڈووکیٹ جنرل نے اس کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہئے۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہم نے غلط بیانی نہیں کی اگر ان کو لگتا ہے کہ ہم نے غلط بیانی کی ہے تو یہ سپریم کورٹ میں جائیں۔

 معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے پورے پاکستان کےلئے کیسے نوٹیفیکیشن معطل کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب اس درخواست پر جمعہ کو سماعت ہورہی تھی تو اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ پنجاب تک معطل ہوناچاہئے تھا۔