یہ نہیں ہو سکتاکراچی کا امن ہم بحال کریں ووٹ کوئی اور لے جائے: نواز شریف

یہ نہیں ہو سکتاکراچی کا امن ہم بحال کریں ووٹ کوئی اور لے جائے: نواز شریف
سورس: file

لاہور:  سابق وزیر اعظم  اور مسلم لیگ ن کے قائد  نواز شریف نے کہا کہ کراچی کو امن ہم نے دیا اور ووٹ کسی اور کو پڑ گیا، کراچی اور چترال والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔

صوبائی دارلحکومت لاہور میں پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ لواری ٹنل ہم نے بنایا، کراچی کو امن ہم نے دیا ووٹ کسی اور کو پڑ گیا، کام ہم کریں ووٹ کسی اور کو پڑ جائے،کراچی- حیدرآباد موٹروے ضرور بنے گی, کراچی اور چترال والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔

انہوں نے کہا کہ پشاور سے سکھر تک ہم نے موٹرویز بنائیں، غیر ملکی قرضے واپس کیے، ملک کو موٹر ویز اور سی پیک جیسے منصوبے  ہم نےدیے،  ہم نے ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا اور ڈیمز بنائے،  ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، ہمارے دور میں ملک ترقی کی دوڑ میں آگے بھاگ رہا تھا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج ملک میں سب کچھ ریورس ہوگیا، پاکستان دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے 10 ممالک میں شامل ہے، ہمیں نظر کھا گئی اور شاید ہم خود بھی اپنے آپ سے مخلص نہیں۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم ناانصافیوں کو بھول جاتے ہیں، اپنے ساتھ اتنے مخلص نہیں جتنا ہمیں ہونا چاہیے، یہ بھی کسی کو پوچھنا چاہیے تھا کہ صبح کا وزیراعظم رات کو کیسے ہائی جیکر بن گیا، ہم نے کبھی آئین اور قانون کو نہیں توڑا، ہم نے ہمیشہ آئین کی پاسداری اور رکھوالی کی ہے، جو آئین کی پاسداری اور رکھوالی نہیں کرتے ان کی سزا ہمیں بھگتنا پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کام کرنے والے لوگ ہیں، ہم غریبوں کا دکھ درد بانٹنے ہیں، ہم نہیں چاہتے ملک میں آٹا اور دال مہنگی ہو، ہمارے دور میں روٹی 4 روپے کی تھی، آج 20 روپے کی ہے، کچھ غریب ترس لوگوں نے روٹی پلانٹ لگائے ہوئے ہیں۔

قائد مسلم لیگ ن نے مزید کہا کہ اتنی دیر میں وزیراعظم نہیں رہا جتنی دیر ملک بدری کاٹی، ہم پر جھوٹے مقدمے بنائے گئے، رانا ثناء اللہ پر ہیروئن سمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، ہم پر بنائے گئے تمام جھوٹے مقدمات کو ججز نے اٹھا کر باہر پھینکا، نہ ہم نے کبھی بھینس چرائی اور نہ اس کے بارے میں سوچا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون پر چلنے والوں کو راستے سے ہٹا دیا جاتا ہے، صرف ایک سلیکٹڈ شخص کو لانے کیلئے مجھے نکالا گیا۔  درمیان میں فاصلے آگئے تھے اور حالات کہاں سے کہاں پہنچ گئے، میں نے سوچا بھی نہ تھا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا جائے گا، ایک سلیکٹڈ کو لانے کیلئے وزیراعظم کو فارغ کیا گیا۔

مصنف کے بارے میں