دبئی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، ملزم اور نہ اس کے وکیل کو دفاع کا حق دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ، سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میں نے خصوصی عدالت کا فیصلہ ٹی وی پر سنا، میں اس فیصلے کو مشکوک کہتا ہوں۔ کیس میں صرف ایک فرد کو ٹارگٹ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں لیکن خصوصی عدالت کا ایسا فیصلہ پہلی بار سنا ہے۔ سپیشل کمیشن کو بیان دینے کیلئے تیار ہوں لیکن میری اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے میرا بیان نہیں لیا گیا۔
پرویز مشرف نے کہا کہ ان لوگوں نے مجھے ٹارگٹ کیا جو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ کچھ لوگوں کی ذاتی عداوت کے باعث کیس سنا گیا۔ ٹارگٹ کرنے والوں نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔اپنی منشا کے مطابق واقعات کو چناؤ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ میری خدمات کو یاد رکھنے پر فوج اور عوام کا شکر گزار ہوں۔ میں اس تمغے کو اپنے ساتھ قبر میں لے کر جاؤں گا۔ کیس میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔عدالتوں پر اعتماد اور امید ہے کہ قانون کی بالادستی کو مدنظر رکھیں گے۔