ہائی بلڈ پریشر ایک خطر ناک بیماری ہے، اس کی کچھ علامات ہارٹ اٹیک اور ہیٹ سٹروک کے مواقع میں اضافہ کر دیتی ہیں، دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد میں اس بیماری کی شکایات موصول ہوتی ہیں، لیکن بہت سے لوگ اس بیماری سے لا علم بھی رہتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کو ڈائیٹ پلان اور روزمرہ زندگی میں کچھ تبدیلیاں لا کر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ان احتیاط ی تدابیر پر عمل کر کے ہائی بلڈ پریشر کو کم کیا جا سکتا ہے:-
شوگو اور نمک سے پرہیز :
معذرت کے ساتھ یہ دو ٹیسٹی اجزاء ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کو بڑھوا دیتی ہیں، اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ آپ ساری زندگی پھیکی غذا کھائیں البتہ نمک اور چینی کی مقدار کو کم کر دیں، عام طور پر ایک صحت مند انسان کو دن میں 2300 ملی گرام سے زیادہ سوڈیم نہیں کھانا چاہیے۔
جہاں تک شوگر کی بات ہے تو اس کا اہم مقصد غیر قدرتی طریقوں سے حاصل شدہ شوگر سے اجتناب کرنا ہے، ہمارے جسم کو صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے شوگر کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ پھلوں، کینڈی اور جوسز سےحاصل ہوتی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسویشن کے مطابق ، ایک دن میں عورت کے 37.5اور مرد کے لیے 25گرام شوگر کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈبے کی سبزیاں :
ڈبے میں پیک سبزیوں میں سوڈیم کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے کیونکہ اس کی شیلف لائف کو بڑھایا جا سکے، بینز دراصل ایک صحت مند غذا ہے، بینز میں پروٹین، فائبر اور انٹی سوزش عناصر کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ بینز کو اپنی غذا میں شامل کرنے سے بلڈ کو جسم میں روانی سے چلنے میں مدد ملتی ہے۔
پری میڈ سوپ:
یہ بات سن کر آپ کو حیرت ہو گی کہ پری میڈ سوپ میں سوڈیم کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جو کہ نوڈلز اور سبزیوں کو خوش ذائقہ بنانے میں مدد دیتی ہےلیکن یہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
منجمند کھانا:
کیا آپ جانتے ہیں کہ منجمند کھانا، پکانے سے ایک سال پہلے محفوظ کیا جاتا ہے، اور اس میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے جو اس کے ذائقے کو برقرار رکھتی ہے، ایسی میلز سے پرہیز کرنا چاہیے۔
کینڈی :
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کینڈی شوگر اور خالی کیلوریز کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، لیکن یہ ہمارے لیے مایوس کن بات ہے کہ ذائقے میں اچھی لگنے والی یہ کینڈی صحت کے لیے اچھی نہیں ہے، اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے یا آسان الفاظ میں صحت مند رہنے کے لیے، قدرتی ذرائع سے حاصل شدہ شوگر کا زیادہ استعمال کریں جو کہ پھلوں میں پائی جاتی ہے۔