اسلام آباد: وزارت خزانہ نے مالی سال 22-2023 کی فسکل آپریشن رپورٹ جاری کردی۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کا بجٹ خسارہ بڑھ کر 6.52 ٹریلین روپے ہو گیا ہے جو کہ 30 جون 2023 کو ختم ہونے والے مالی سال 2022-23 کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 7.7 فیصد کے برابر ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں میں پہلی بار، بجٹ کے مقاصد کے لیے بیرونی فنانسنگ منفی رہی، گزشتہ مالی سال میں یہ رقم 0.679 ٹریلین روپے تھی۔
یہ تبدیلی بنیادی طور پر آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کو بحال کرنے میں پچھلی حکومت کی ناکامی سے منسوب ہے۔ نتیجتاً بجٹ کے لیے بیرونی قرضے خسارے میں بدل گئے۔
بجٹ خسارے کی ملکی فنانسنگ 7.2 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی، جبکہ بیرونی فنانسنگ 0.679 ٹریلین روپے پر منفی رہی، جس کے نتیجے میں مجموعی بجٹ خسارہ 6.52 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔
گزشتہ مالی سال میں بنیادی خسارہ 0.69 ٹریلین روپے یا جی ڈی پی کا 0.8 فیصد تھا۔ یہ آئی ایم ایف کے ای ایف ایف انتظامات کے تحت پچھلے مالی سال میں سرپلس حاصل کرنے کے حکومتی عزم کے برعکس ہے۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ مالی سال 2022-23 کے لیے مالیاتی آپریشنز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں 16 ہزار 154 ارب روپے کے اخراجات کیے گئے، اخراجات اور آمدن میں6 ہزار 521 ارب روپے کا فرق رہا، گزشتہ مالی سال میں کل ٹیکس آمدن7 ہزار 818 ارب روپے رہی۔
رپورٹ کے مطابق وفاق نے7 ہزار 169 ارب اور صوبوں نے 649 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جب کہ گزشتہ مالی سال میں نان ٹیکس آمدن 1 ہزار 814 ارب روپے رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ گزشتہ مالی سال میں 14 ہزار 583 ارب روپے کے جاری اخراجات کیے گئے، سود کی ادائیگیوں پر 5 ہزار 831 ارب روپے خرچ کیے گئے اور دفاع پر 1 ہزار 585 ارب روپے خرچ کیے گئے ۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ مالی سال 2022-23 کے لیے مالیاتی آپریشنز کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے 579 ارب روپے وصول کیے گئے اور گزشتہ مالی سال میں صوبوں کو 4ہزار 223 ارب روپے منتقل کیے گئے۔