کابل :افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد بڑے پیمانے پر تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں ،جس طرح دنیا افغان طالبان کے بارے میں سوچ رہی تھی ویسا کچھ ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے ۔
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان رہنمائوں نے ملک میں بڑے پیمانے پر سیاسی رہنمائوں رابطے تیز کر دئیے ہیں تاکہ ایک نئے سیاسی سیٹ کی تیاری کی جا سکے ،افغانستان کے مستقبل اور حکومت سازی کے لیے طالبان کی جانب سے سیاسی رابطوں کا آغاز کردیا گیا۔
طالبان کے نائب امیر سراج الدین حقانی کے بھائی مولوی انس حقانی کی کابل میں سابق صدر حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات ہوئی، انس حقانی کی وفد کے ہمراہ حزب اسلامی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔
واضح رہے گزشتہ روز افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پہلی باضابطہ پریس کانفر نس میں کہا تھا بہت جلد افغان قوم کو قابل قبول سیاسی قیادت دیں گے، کابل کےتمام شہری مطمئن رہیں، وہ محفوظ رہیں گے، کابل میں غیرملکی سفارتخانوں کوتحفظ دینا ترجیحات میں شامل ہے، کابل میں تمام غیرملکی کی تحفظ ہمارا فرض ہے،کوئی کوتاہی نہیں ہوگی۔