لندن: برطانیہ نے 20 ہزار افغان مہاجرین کو آباد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین، لڑکیوں اور دیگر کو برطانیہ میں آباد ہونے کیلئے ترجیح دی جائے گی۔
برطانوی ہوم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں مجموعی طور پر 20 ہزار افغان مہاجرین کو برطانیہ میں آباد کیا جائے گا اور اس منصوبے کے تحت ابتدائی سال کے دوران 5 ہزار افغان مہاجرین برطانیہ میں آباد ہونے کے اہل ہوں گے اور ان میں بھی خواتین، لڑکیوں اور دیگر کو ترجیح دی جائے گی۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے افغانستان کے معاملے پر گفت و شنید کیلئے امریکی صدر جوبائیڈن سے رابطہ کیا جبکہ افغانستان کی صورتحال پر غور و فکر کیلئے پارلیمینٹ کا اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست بروز اتوار کو افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہو گئے۔ طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خواتین کے حقوق اور میڈیا کی آزادی سے متعلق اپنی پالیسی کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ میڈیا آزاد ہے اور تمام ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں جبکہ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے حوالے سے تین تجاویز بھی دیں۔
افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ پہلی تجویز یہ ہے کہ میڈیا کی نشریات اسلامی اقدار سے متصادم نہیں ہونی چاہئیں۔ دوسری تجویز ہے کہ میڈیا کی نشریات غیر جانبدار ہونی چاہئیں البتہ ہم تنقید کو خوش آمدید کہیں گے جبکہ تیسری تجویز ہے کہ اس دوران قومی مفادات کے خلاف کچھ بھی نشر نہ کیا جائے اور میڈیا افغانستان میں قومی بھائی چارے کو فروغ دے۔
خواتین سے متعلق گفتگو میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق ایک سنجیدہ مسئلہ ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ اسلام کے دائرے کے اندر خواتین کو تمام حقوق فراہم کئے جائیں گے جبکہ خواتین اسلامی روایات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں، خواتین ہمارے معاشرے کا معزز حصہ ہیں اور انہیں شرعی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنے کی اجازت ہے۔