سرینگر :مقبوضہ کشمیر میں 14 ویں روز بھی کرفیو نافذ اور گلی محلوں میں قابض فوج کا گشت جاری رہا ، گھروں میں محصور افراد کا کھانے پینے کا سٹاک ختم ہو گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کشمیر میں ہر لمحہ سسکتی زندگی ہے، 14 ویں روز بھی کرفیو نافذ رہا اور گلیوں محلوں میں قابض فوج کا گشت جاری رہا۔ گھروں میں محصور افراد کا کھانے پینے کی اشیا کا ذخیرہ ختم ہو گیا، ننھے بچے دودھ کیلئے بلکنے لگے۔
گھروں میں پانی اور ادویات تک میسر نہیں،کشمیر میں لوگ ہسپتا ل نہ جا سکنے کے باعث گھروں میں دم توڑ رہے ، حاملہ خواتین بھی بچوں کی پیدائش کے لئے ہسپتا ل جانے سے قاصر ہیں بھارت کے لئے کشمیری بچوں اور خواتین کی بھی کوئی اہمیت نہیں جو خوف اور ڈر کے مارے سہمے ہوئے ہیں۔
کشمیری مائیں اور بیٹیاں گھروں میں مقید سورج کی روشنی دیکھنے کو ترس گئی ہیں ، کرفیو کے باعث خواتین اور بچے نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں۔بھارتی غاصب انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کے چند علاقوں میں لینڈ لائن فون سروس بحال کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس اب بھی معطل ہے۔
بھارت کی جانب سے کشمیر میں جاری ظلم و ستم کا چودھواں روزہے اور مقبوضہ کشمیر میں دم توڑتی انسانیت قیامت صغری کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔
جبر و ظلم سے کشمیریوں کو پتھر کے دور میں دھکیلنے والا بھارت عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام ہے، گھروں سے نکلنے سے قاصر کشمیری پر عزم ہیں کہ بھارت سے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی بے عزتی کا بدلہ لیں کر رہیں گے ، گھروں میں بند کشمیریوں نے کہا کہ بھوکے مر جائیں گے لیکن اپنا حق نہیں چھوڑیں گے۔
بھارتی پولیس نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے دو کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔حریت رہنما سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق سمیت ایک ہزار سیاسی رہنماﺅں کو گھروں اور جیلوں میں نظر بند کر دیا گیا۔