کوئٹہ: بلو چستان ہائیکو رٹ کے دو رکنی بینچ نےرکن صوبائی اسمبلی مجید خان اچکز ئی کی ضمانت پر اختلاف کے بعد ان کی ضمانت کے معا ملے کو ریفری جج کے حوالے کر دیا۔سیشن جج نے مجید اچکزئی کی گاڑی سے ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے سے متعلق اور 1992 میں قتل کیس میں آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کر لیا۔
ٹریفک سارجنٹ کو گاڑی سے کچل کر ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار مجید اچکزئی کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی اور جسٹس ہاشم کاکڑ پر مشتمل بنچ نے کی۔ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے ان کی درخواست کو مسترد کیا جبکہ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ان کی دو لاکھ روپے کی ضمانت منظور کی ، دو رکنی بینچ میں اختلاف کے باعث اب جسٹس اعجاز سواتی ریفری جج کی حیثیت سے اس پر فیصلہ صادر کریں گے۔
دوسری جانب مجید اچکز ئی کو آج ایک بارپھر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔ جج کی رخصت کے باعث سیشن جج راشد محمود کی عدالت ایم پی اے مجید خان اچکزئی کے خلاف 2 کیسز کی سماعت ہو ئی ، ٹریفک سارجنٹ عطا اللہ قتل کیس کی سماعت کے دوران ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کیس منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت کے بعد مجید خان اچکزئی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی اور کرپشن کاہے -مجید اچکزئی کا کہنا تھا کہ آمریت کی پیداوارپاناما کی آڑ میں جمہوریت کے خلاف سازش کررہے ہیں۔