پاکستان ایک اسلامی ملک ہونے کے باوجود ہر طرح کے نشے کی با آسانی دستیابی اورسستے داموں فراہمی میں بہت سے غیر مسلم ممالک سے بھی آگے ہے. دوسری نشسہ آور اشیاٰء کو تو ذکرہی کیا پاکستان میں سگریٹ کی بھی قیمت دوسرے ممالک سے انتہا ئی کم ہے۔ اگر ہمسایہ ملک بھارت ہی سے موازنہ کیاجاے تو وہاں سگریٹ پینے والوں کی تعداد پاکستان کے برابر ہے لیکن وہ ہم سے چھ گنا زیادہ ریونیو سگریٹ پر ٹیکس سے کما رہا ہے۔
پاکستان میں 2 لاکھ سے زائِد لوگ ہر سال سگریٹ کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ جبکہ ان کے علاج معالجہ پہ اٹھنے والے اخراجات قومی خزانہ پہ الگ سے بوجھ ہیں ۔
پاکستان میں سگریٹ پہ حالیہ ٹیکس ا ضا فہ کو تعلیمی محققین اور پیشہ ور افراد کے نیٹ ورک کیپٹل کالنگ نے سراہتے ہوے کہا ہے کہ حکومت کو سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کے اپنے فیصلے پر قائم رہنا چاہیے اور اس اضافے کو قیمتوں میں اضافے سے تعبیر کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بڑھا دیا جس کے بعد پاکستان میں سگریٹ برینڈز کی قیمتوں میں تقریبا دو گنا اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق کے مطابق پاکستانی تمباکو نوشی کرنے والوں کی ادائیگی کے لیے زیادہ سے زیادہ رضامندی (MWTP) فی سگریٹ اسٹک 35.80 روپے ہے، جو کہ بیس سگریٹ کے پیکٹ کے لیے 716 روپے کے برابر ہے۔ پاکستان میں سگریٹ کے چند برانڈز 716 روپے یا اس سے زیادہ میں فروخت ہوتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ کی قیمت کتنی کم ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق 220 ملین کی جنوبی ایشیائی قوم تمباکو سے متعلق بیماریوں پر سالانہ 615 ارب روپے خرچ کر رہی ہے جبکہ تمباکو نوشی کی وجہ سے ہر سال 160,000 سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ تمباکو سے ہونے والی بیماریوں اور اموات کو روکنے کے لیے تمباکو پر ٹیکس ایک بہت ہی موثر پالیسی اختیار ہے۔ تمباکو پر ٹیکس، جو صارفین کے لیے تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے، تمباکو کے استعمال کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، تمباکو کے ممکنہ صارفین کو تمباکو نوشی اختیار کرنے سے روکتا ہے، اور موجودہ تمباکو کے صارفین کو چھوڑنے پر مجبور کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جتنا زیادہ ٹیکس لگایا جاتا ہے اور قیمت زیادہ کی جاتی ہے، اس سے سگریٹ کے استعمال میں کمی آتی ہے، دوسری جانب حکومت کو مالی فائدہ بھی ہوتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’تمباکو انڈسٹری کی جڑیں ہمارے نظام میں بہت گہری ہیں اور اسی وجہ سے ماضی میں ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا گیا۔ ان کے مطابق ابھی سگریٹ پر اور زیادہ ٹیکس لگانے کی گنجائش موجود ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ اس ٹیکس سے جو آمدن ہو اسے صحت کے شعبے پر خرچ کیا جائے۔