ابوظہبی:متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے کئی برس بعد مستقل ویزا سسٹم میں بڑی ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت ابوظہبی آنے والے نئے لوگوں کے لیے کفالت حاصل کرنے کی شرط کو ختم کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں آنے والے افراد بطور مہمان 30 دن کے بجائے 60 دن قیام کر سکیں گے ، والدین اپنے مرد بچوں کو 25 سال کی عمر تک اسپانسر کر سکتے ہیں، اب وہ اسکول اور یونیورسٹی کے بعد ملک میں رہ سکتے ہیں، یہ سب سے پہلے ستمبر 2021 میں طے کیا گیا تھا۔ گولڈن ویزا سسٹم کو بھی وسعت دی گئی ہے ،ملازمت کے خواہاں بالخصوص گریجویٹس کے لیے ملک کا دورہ آسان بنانے کے لیے نئے انٹری ویزے دستیاب ہوں گے، 8 ہزار 100 ڈالر ماہانہ یا اس سے زیادہ تنخواہ پر ہنر مند پیشہ ور افراد کو گولڈن ویزا حاصل کرنا آسان ہوگا۔
متحدہ عرب امارات کے وفاقی حکومت کے میڈیا آفس نے ترمیم کا اعلان کیا، جس کی منظوری دبئی کے نائب صدر اور حکمران شیخ محمد بن راشد نے دی۔ یہ اعلان کابینہ کی جانب سے ویزا میں حالیہ تبدیلیوں کے سلسلے کی باضابطہ توثیق ہے۔میڈیا آفس کے بیان کے مطابق داخلے اور رہائش کے نئے نظام کا مقصد پوری دنیا سے عالمی ہنر مندوں اور ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویزوں میں مزید لچک سے مسابقت اور ملازمت کے مواقع ملیں گے اور متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں اور خاندانوں میں استحکام کو فروغ ہوگا۔نئی ویزا پالیسی کے تحت والدین اب 25 سال کی عمر تک کے مرد بچوں کو اسپانسر کر سکتے ہیں۔
نئی پالیسی کے مطابق والدین غیر شادی شدہ بیٹی کو غیر معینہ مدت تک کفالت کر سکتے ہیں۔ معذور بچوں کو ان کی عمر سے قطع نظر مستقل طور پر رہائشی اجازت نامہ دیا جاسکتا ہے۔ یو اے ای میں نوجوان ہنر مندوں اور پیشہ ور افراد کے لیے کسی کفیل یا میزبان کی ضرورت نہیں ہوگی۔ویزا ان لوگوں کو دیا جائے گا جو وزارت انسانی وسائل کی طے شدہ پہلی، دوسری یا تیسری درجہ بندی کے معیار پر پورا اترتے ہوں۔ علاوہ ازیں یہ ویزا دنیا کی بہترین 500 یونیورسٹیوں کے نئے فارغ التحصیل طلبہ کے لیے بھی ہوگا۔ کم از کم تعلیمی سطح بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے۔