وقت تیزی سے بدلتا جا رہا ہے جب کہ پاکستانی قوم دنیا اور دشمن کی چالوں سے بے خبر تمام تر ذمہ داری سرحدوں کے محافظوں پر ڈال کر اپنی ہی دنیا میں مگن ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری سرحدیں محفوظ ترین ہاتھوں میں ہیں، ہماری افواج بہترین تربیت اور وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے بھرپور جذبوں سے لیس ہیں ان کے نزدیک وطن عزیز کا دفاع ایک دینی اور قومی فریضہ ہے۔ ان کے دل اور دماغ جہاد فی سبیل اللہ کے جذبات سے لبریز ہیں، افسوس اس سب کے باوجود ملک دشمن عناصر ہماری قوم کی بے خبری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ففتھ جنریشن وار کی ضرب لگانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے۔ ایک زمانہ تھا جب انسان اپنی بقا کی جنگ تلواروں، نیزوں، تیر اور خنجروں کے ساتھ لڑا کرتے تھے، مگر پھر وقت کی کروٹ کے ساتھ ہی بندوق، ٹینک اور توپ کا استعمال ہونے لگا، زمانے نے تھوڑی اور ترقی کی تو ایٹمی ہتھیار وجود میں آ گئے۔ مگر اب وہ وقت کب کا گزر چکا جب دورانِ جنگ دشمن کا نشانہ اس ملک کی افوج ہوا کرتی تھیں گزشتہ چند سال سے دنیا میں ہونے والی مختلف تبدیلوں کے ساتھ جنگ کا طریقہ کار بھی تبدیل ہو چکا ہے۔ دشمن کا نشانہ اب کسی ملک کی فوج نہیں بلکہ براہ ِ راست کے عوام ہوتے ہیں، جن کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں کو کنٹرول کر کے اپنے ہدف حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس جنگ کے ذریعے غیر محسوس انداز سے انسانی جسم کے بجائے اس کی افکار اور عقائد پر وار کیا جاتا ہے۔ ففتھ جنریشن وار میں اصل حقائق کو بالکل توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے، اختلافات کو بڑھا چڑھا کر ہوا دی جاتی ہے، جھوٹ اور سچ کا ملغوبہ بنا کر لوگوں کے دماغوں میں انڈیل دیا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں غیر واضح معاملات میں دشمن عوام کو فوج سے بدگمان کرنے کی اپنی پوری کوشش کرتا ہے اور پھر عوام الٹی، سیدھی معلومات کو حقیقت جان کر نہ صرف دست و گریباں ہوتے ہیں بلکہ معاشرے میں بدامنی اور انتشار کا باعث بنتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں آئے روز لسانی، علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر نفرت کا جو بازار گرم کیا جاتا ہے وہ سب اسی کا شاخسانہ ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہماری قوم جس قدر اپنی فوج اور اداروں کے خلاف بیرونی ہتھکنڈوں کا شکار ہوئی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہر پاکستانی شہری کا بنیادی حق ہے کہ وہ جس سیاسی پارٹی کو چاہے اپنا ووٹ اور سپورٹ دے، لیکن پاکستان میں ہر الیکشن سے پہلے اور بعد میں ملک کے اہم اداروں کو عوام کی تنقید کا نشانہ بنانا ملک دشمن کی ففتھ جنریشن وار کا ہی ایک حصہ ہے۔ پاکستانی قوم کے لیے اس بات کو سمجھنا ازحد ضروری ہے کہ ففتھ جنریشن وار ہے کیا۔ اس جنگ کا سب سے بڑا ہتھیار سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہیں جن کی مدد سے کسی بھی قوم کو ذہنی طور پر اپنے من پسند خیالات اور نظریات کو ماننے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ عوام کو اپنی ہی ا فوج سے بدظن کر دیا جاتا ہے، ان میں ذہنی خلفشار، احساسِ عدم تحفظ اور احساسِ کمتری کو پروان چڑھایا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا غیر روایتی طرزِ جنگ ہے جس میںبغیر کوئی ہتھیار اٹھائے لاکھوں میل دور موجود کسی بھی قوم کو اپنا تابع بنا کر من چاہے نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ کسی بھی ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانا ہو تو اس ملک کی عوام میں بد امنی اور انتشار پھیلا دیا جاتا ہے۔ امن و امان کا خاتمہ ہی وہ پہلا عمل ہے جسے دشمن کسی بھی ملک کو ختم کرنے کے لیے انجام دیتا ہے، شومئی قسمت کے ہمارے دشمن آج اسی راستے پر گامزن ہیں۔ ہماری صورتحال اس حد تک خطرناک ہو چکی ہے کہ اب ہماری نوجوان نسل اپنی روایات اور اقدار سے بیزار ہو چکے ہیں اور ذہنی طور پر مغربیت کے غلام بنتے جا رہے ہیں۔ ہمارے ہاں پایا جانے والا تعصب، خود پسندی، ذہنی ناپختگی، مایوسی، نفرت، حسد اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کی کمی ففتھ جنریشن وار کا ہی حصہ ہیں۔ نسلوں کی تباہی کے اس گھناؤنے منصوبے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا کردار دن بہ دن سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ پاکستان میں الیکشن کے چار سال بعد بھی عوام وہی پرانی سیاسی مخالفتوں کو اپنے پلو سے باندھے انہیں اپنی خاندانی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں، جب کہ عقل کا تقاضا ہے کہ سیاست کو سیاست تک ہی رکھا جائے۔ الیکشن کے بعد دوسرے الیکشن کا انتظار کرنا ہی بہترین عمل ہے اور اپنے ووٹ کا صحیح استعمال ہی اصل طاقت ہے۔ ففتھ جنریشن وار کے اس دور میں ملک کے دشمن چاروں طرف سے نت نئے انداز میں گھات لگائے بیٹھے ہیں کہ کب موقع ملے اور وہ پوری طرح کھل کر حملہ آور ہو سکیں۔ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو وہ وقت زیادہ دور نہیں جب ہمارا ذکر صرف داستانوں میں ہی ملے گا۔ ففتھ جنریشن وار ہمارے ملک اور افواجِ پاکستان کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے جسے صرف اور صرف پاکستان کی عوام کے تعاون سے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستانی قوم کا یہ فرض بنتا ہے کہ مکار ملک دشمن کے ففتھ جنریشن وار کو سمجھتے ہوئے ان کا مقابلہ فکری، سیاسی اور معاشی سطح پر کریں اور افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ قدم سے قدم ملا کر پاکستان کی بقا اور قومی سلامتی میں اپنا قومی فریضہ انجام دیں۔ سوشل میڈیا کا درست استعمال ہی ہمارے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت ہے، ہر ایسی خبر جو قانونِ پاکستان کے خلاف ہو اور وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہو شیئر نا کریں اسی میں ہمارے ملک اور قوم کی بقا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین