اسلام آباد(شاکر عباسی سے)حکومت پنجاب کی جانب سے روزنامہ نئی بات کے اشتہارات کی بندش کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صحافتی قائدین نے اسے صوبائی حکومت کی انتقامی کاروائیوں کے مترادف قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر نئی بات کو اشتہارات دوبارہ جاری کریں۔
صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد شکیل قرار نے کہا ہے کہ ایک موقر روزنامے کے اشتہارات کی بندش کرنا ادارے اور اس سے وابستہ ہزاروں صحافتی کارکنوں کو بے روزگار کرنے کا سوچا سمجھا منصوبہ لگتا ہے۔حکومت اسطرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے آزادی رائے پر غیر اعلانیہ پابندی لگانا چاہتی ہے۔ اہل صحافت نے نا پہلے کبھی ایسی پابندیوں کو تسلیم کیا ہے نا آئندہ کریں گے۔
سیکرٹری نیشنل پریس کلب کے انور رضا نے بھی حکومت پنجاب کی جانب سے روزنامہ نئی بات کے اشتہارات کی بندش کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل سے آزادی صحافت پرکاری ضرب لگائی گئی ہے۔ایسی ظالمانہ پابندیاں آئین پاکستان میں دی گئی اظہار رائے کی آزادی اور بنیادی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں ہم حکومت کے ایسے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور اس مشکل وقت میں نئی بات کے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انور رضا نے حکومت کو خبردار کیا ہے اشتہارات کی بندش جیسے اچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے ورنہ ملک گھیرصحافت بچاﺅ تحریک شروع کی جائے گی۔پارلیمنٹ کی رپورٹنگ سے وابستہ اہل صحافت کی نمائندہ تنظیم پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن کے صدر بہزاد سلیمی ،سیکرٹری ایم بی سومرو اور سیکرٹری اطلاعات علی شیر نے بھی پنجاب حکومت کے اس عمل کو نئی بات اخبار کے خلاف انتقامی کاروائی قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نئی بات کے اشتہار پر پابندی اٹھائی جائے۔
پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن نے پنجاب حکومت کو خبر دار کیا ہے اگر اس مسئلہ کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا سینٹ اور قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں اس ظالمانہ اقدام کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔