جدہ : سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں سعودی لیبر مارکیٹ سے اب تک 16 لاکھ غیر ملکی نکل گئے ہیں اور سب سے زیادہ وطن واپس جانے والوں میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہیں۔
سعودی عرب غیرملکیوں پر عائد فیسوں کے علاوہ مرافقین فیس کی وجہ سے متاثر ہونے والوں میں انڈین شہری سر فہرست ہیں۔ وطن واپس جانے والوں کی جگہ سعودی شہریوں کو بھرتی کرنے میں تیزی آگئی ہے۔
کونسے شعبے متاثر ہوئے
جدویٰ انویسٹمنٹ ادارے کی طرف سے جاری ہونے والے اعداد وشمار اور مقامی اخبارات المدینہ اور مکہ میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا کہ وطن واپس جانے والے غیرملکیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ تعمیرات کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔
جدویٰ انویسٹمنٹ ادارے کے مطابق وطن واپس جانے والے غیر ملکیوں میں سے 57فیصد کا تعلق تعمیرات کے شعبے سے ہے۔اس شعبے میں کام کرنے والے 9لاکھ10 ہزار افراد اب تک وطن واپس جاچکے ہیں۔ یہ اعدادوشمار سنہ 2017 سے لے کر اب تک کے ہیں۔
سنہ2017 کے دوران 6 لاکھ غیر ملکی وطن واپس چلے گئے تھے جبکہ سنہ 2018 کے دوران ان کی تعداد 10لاکھ ہوگئی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں پر عائد فیسوں کے علاوہ حکومت کی سعودائزیشن پالیسیوں نے نجی اداروں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ غیر ملکیوں کو فارغ کریں۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبوں میں دوسرے نمبر پر ریٹیل اور ہول سیل کا شعبہ ہے جس سے تین لاکھ40ہزار غیر ملکی نکل گئے۔ اس کے بالمقابل 5شعبے ایسے ہیں جن میں سعودائزیشن کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودائزیشن کی شرح میں اضافہ
سماجی سروس اداروں کے شعبے میں 52ہزار سعودیوں کو بھرتی کیا گیا ہے۔ ریٹیل اور ہول سیل شعبے میں 43ہزار سعودی نوجوان بھرتی ہوئے ہیں۔20ہزار نوجوانو ںکو مالی سروس فراہم کرنے والے اداروں میں بھرتی کیا گیا ہے۔ اسی طرح اتصالات اور صنعت کے شعبے میں بھی سعودائزیشن کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
سعودی خواتین میں بے روزگاری کی شرح میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔سعودی لیبر مارکیٹ کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام شعبوں میں سعودی خواتین کو بھرتی کیا گیا ہے۔
نجی شعبے میں سعودائزیشن کی مجموعی شرح میں 21.8فیصد اضافہ ہوا ہے۔سعودیوں میں بے روزگاری کی شرح میں 12.7فیصدکمی ہوئی ہے۔غیر ملکیوں کے لیبر مارکیٹ سے نکل جانے کے باوجود ابھی بھی نجی شعبے میں کام کرنے والے 79فیصد غیر ملکی ہیں۔
5 ملکوں کے شہری سب سے زیادہ متاثر
ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کی مردم شماری سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں میں انڈین شہری سب سے زیادہ ہیں۔ مجموعی آبادی کے مقابلے میں ان کا تناسب 19.4فیصد ہے۔ دوسرے نمبر پر پاکستانی ہیں جن کی تعداد 14.5 فیصد ہے۔ تیسرے نمبر پر بنگلہ دیشی ، چوتھے پر مصری، پانچویں پر فلپائنی ہیں۔ غیر ملکیوں پر عائد فیسو ں کے علاوہ مرافقین فیسوں(فیملی فیس) سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے غیر ملکی بھی یہی ہیں۔ وطن واپس جانے والوں میں سب سے زیادہ تعداد بھی ان کی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت نے سنہ 2017 میں نجی شعبے پر غیر ملکی کارکن رکھنے پر فیسوں میں اضافہ کردیا تھا اسی طرح سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکی سربراہ خاندان پر فیملی فیس کا نفاذ کیا تھا۔ اس کے مطابق پہلے سال ہر فرد پر 100ریال ماہانہ، دوسرے سال 200ریال ماہانہ، تیسرے سال 300ریال ماہانہ جبکہ چوتھے سال 400ریال ماہانہ فیس عائد کی گئی تھی۔