لاہور: کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی ریسلنگ ٹیم کی وطن واپس پہنچ گئی ہے. گولڈ کوسٹ آسٹریلیا میں سبز ہلالی پرچم سربلند کرنے ولے قومی پہلوانوں کا لاہور ائیرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا گیا.ایک طلائی اور دو کانسی کے تمغے جیتنے والے ریسلرز کو شائقین نے پھولوں کے ہار پہنائے اور ڈھول کی تھاپ پر خوب بھنگڑے بھی ڈالے.
یہ بھی پڑھیں:فواد عالم کو قومی ٹیم میں شامل نہ کر کے سلیکشن کمیٹی نے اچھا فیصلہ کیا ہے ، رمیزراجہ
قومی ریسلنگ ٹیم 2 برونز اور ایک گولڈ میڈل تھامے لاہور ائیر پورٹ پہنچی تو شائقین کھیل نے پھول کی پتیاں نچھاور کی.ٹیم کی قیادت کرنے والے پہلوان انعام بٹ طلائی تمغہ جیتنے پر تو خوش ہیں مگر کرکٹرز پر لاکھوں خرچ کرنے والے حکومتی رویہ سے نالاں دیکھائی دیتے ہیں.
یہ بھی پڑھیں:" فواد عالم کو ڈراپ کرنا سمجھ سے باہر ہے"،وسیم اکرم
اس موقع پر انعام بٹ کا کہنا تھا کہ اگر حکام بالا کرکٹ کو اتنا سپورٹ کرتے ہیں تو ریسلنگ کو بھی کریں تاکہ اولمپک میں میڈل آسکیں. انعام بٹ نے کہا اولمپک میں گولڈ میڈل کیلئے کم از کم 24 مقابلے کھیلنا ہوں گے. جس کیلئے 2 کروڑ روپے درکار ہیں.انعام بٹ کا کہنا ہے کہ ورلڈ بیچ چیمپین بننے پر گوجرانوالہ میں الاٹ کی گئی میری اکیڈمی بھی واپس لی جارہی ہے.
یہ بھی پڑھیں: کامن ویلتھ گیمز میں پہلا گولڈ میڈل جیتنے پر آرمی چیف کی ریسلر انعام بٹ کو مبارکباد
برونز میڈلز جیتنے والے محمد طیب بھی حکومتی عدم تعاون پر نالاں دکھائی دئیے. محمد طیب کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ ہمیں گرانٹ ریلیز کرے.خیال رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے انعام بٹ کو پچاس لاکھ جبکہ پہلوان طیب اور بلال کو دس دس لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان تو کر دیا گیا لیکن میڈلز حاصل کرنے والی پہلوانوں کو ائیرپورٹ لینے کوئی حکومتی نمائندہ نہیں پہنچا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں