اسلام آباد: مردان یونیورسٹی میں طالبعلم مشال کے قتل کی پولیس نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ رپورٹ آئی جی خیبر پختونخوا کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں مشال کے زخمی دوست عبداللہ اور دیگر ساتھیوں کا بیان بھی شامل ہے۔ عبداللہ کے بیان کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ مشال کے قتل میں ملوث ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عبداللہ اور مشال کا گھیراؤ کرنے والوں میں یونیورسٹی ملازمین بھی پیش پیش تھے۔ عبداللہ نے مشتعل ہجوم کے سامنے مشال کے گستاخ نہ ہونے کی گواہی دی۔ اس واقعے میں چیئرمین شعبہ ابلاغیات کا دفتر بھی استعمال ہوا۔ مشال کے قتل کے وقت پولیس یونیورسٹی میں موجود تھی۔
رپورٹ کے مطابق مشال قتل کیس میں اب تک 26 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں یونیورسٹی کے 6 ملازمین بھی شامل ہیں جبکہ واقعے کے مرکزی ملزم وجاہت نے اعترافی بیان دیدیا ہے۔ سپریم کورٹ نے واقعے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے پی کے سے 36 گھنٹے میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں