لاہور: کلاسکل موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 48 برس ہو گئے۔
استاد امانت علی کا تعلق شام چوراسی گھرانے سے تھا ۔ انھوں نے ابن انشاء کی غزل" انشاء جہ اٹھو اب کوچ کرو "سے شہرت حاصل کی ۔ انہوں نے اپنے باقاعدہ فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور سے کیا ۔
استاد امانت علی خان نے کم عمری میں ہی ٹھمری اورغزل میں مہارت حاصل کی۔اس کے علاوہ ان کی مشہور غزلو ں میں 'ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے' اور "یہ آرزو تھی کہ تجھے گل کے روبرو کرتے" شامل ہیں ۔
استاد امانت علی خان کی فنی خدمات کو سراہتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہٰیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا ۔وہ 17 ستمبر 1974 کو 52 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے ۔ لیکن اپنی لازوال گائیکی کی وجہ سے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔