اسلام آباد: گلگت بلتستان سپریم ایپلیٹ کورٹ کے سابق چیف جج رانا شمیم نے توہین عدالت کیس میں نیا معافی نامہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رانا شمیم نے اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک معافی نامہ جمع کرایا تھا تاہم اسے تسلیم نہیں کیا گیا تھا جس پر انہوں نے نیا معافی نامہ جمع کرایا ہے جس میں بیان حلفی میں درج الفاظ واپس لے لئے ہیں۔
سابق چیف جج رانا شمیم کا کہنا ہے کہ اپنے غلط اور غیر ضروری بیان حلفی پر غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، بیان حلفی میں غلطی سے ہائیکورٹ کے جج کا نام شامل ہو گیا تھا اور میں اپنا معاملہ عدالت پر چھوڑتا ہوں۔
رانا شمیم نے کہا کہ اپنی اس سنگین غلطی پر معافی کا طلب گار ہوں، 10 نومبر 2021 کے بیان حلفی درست ہے نہ اس کی ضرورت تھی جبکہ اس میں جج کا نام غلط فہمی کی وجہ سے شامل ہوا۔
بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی میں غلطی سے معزز جج کا ذکر کرنے پر شرمندہ ہوں اور معافی مانگتا ہوں، یہ غلطی دراصل نہیں ہونی چاہئے تھی، میں اپنے بیان حلفی کے متن کو واپس لیتا ہوں اور خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔
واضح رہے کہ رانا شمیم نے کہا تھا کہ انہوں نے جولائی 2018ءمیں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی فون پر گفتگو سنی، جب وہ گلگت بلتستان کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ لان میں چائے کے دوران ثاقب نثار نے نواز شریف کیس سے متعلق ہدایات دیں کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے جیل سے باہر نہیں آنا چاہئے جبکہ عدالت نے بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔