لوڈ شیڈنگ کی اقسام اور ٹرانسفارمر شریف

08:27 AM, 17 Sep, 2022

جی ہمیں پتا ہے کہ ملک میں سیاسی گرما گرمی ہے اور پنجاب کے حوالے سے خبریں زیادہ گرم ہے اور انتہائی تگڑا سوشل میڈیا ہونے کے باوجود بھی اگر خان صاحب کو فرمائشی انٹر ویو دینے کی ضرورت پڑ گئی ہے کہ جس میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے متعلق مکتبہ عمرانیہ کی جانب سے ایک نادر تجویز آئی ہے اور بعد میں اسی تسلسل میں صدر مملکت کا انٹر ویو بھی کیا گیا تو اس سے بالکل اندازہ ہوتا ہے کہ خان صاحب اور تحریک انصاف کو پتا چل چکا ہے کہ الیکشن ان کے مطالبہ پر نہیں بلکہ حکومتی اتحاد کی مرضی کے مطابق اگلے سال ہی ہوں گے یہ سب باتیں یقینا ہمارے علم میں ہیں اور ان پرکئی کالم بنتے ہیں لیکن کیا کریں کہ گرمیوں کا دی اینڈ ہونے جا رہا ہے اور جس طرح عمران خان کی حکومت کی وجہ سے کئی سال کے بعد لوڈ شیڈنگ نے اپنے جلوے دکھائے ہیں تو پورے سیزن میں اس پر کم از کم ایک کالم لکھنا تو بنتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں کہ جب ہم بقلم خود اس کے نشانہ پر ہیں اور کئی راتیں میڈم کا یہ گیت گا کر گذاری ہیں
ستارو تم تو سو جائو
پریشاں رات ساری ہے
گنگناتے ہوئے بے دھیانی میں ہماری نگاہ آسمان پر پڑی تو ہمیں لگا کہ کئی ستارے ہمیں دیکھ کر مسکرا رہے ہیں لیکن جب غور کیا تو پتا چلا کہ کم بخت مسکرا نہیں رہے بلکہ ہمارا منہ چڑا رہے ہیں ہمیں بڑا غصہ آیا ایک تو لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ٹھنڈے ٹھار ایئر کنڈیشنر کمرے سے حبس زدہ موسم میں مچھروں کے بیچ میں چھت پر آئے ہیں اور اوپر سے یہ ہمارا مذاق اڑا رہے ہیں آخر ہم سے رہا نہیں گیا اور ہم نے پوچھ ہی لیا کہ بھائی میاں ہمارا گرمی سے برا حال ہے اور تمہاری کون سی لاٹری لگ گئی ہے کہ جناب کو اٹھکیلیاں سوجھ رہی ہیں ۔کہنے لگے کہ تم انسان بڑے ہی خود غرض اور بے وفا ہو ۔ ہمارا تمہارا ہزاروں سال کا ساتھ تھا یاد ہے تم بھی بچپن میں چھت پر سوتے تھے بلکہ اکثر شام کا کھانا بھی گرمیوں میں چھت پر ہی کھاتے تھے اور رات کو جب تک سوتے نہیں تھے ہم ستاروں سے تم انسانوں کی آنکھ مچولی لگی رہتی تھی لیکن جب سے بجلی آئی ہے اور پھر پنکھوں کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن ایئر کنڈیشنر نے 
تو تم لوگوں کو بالکل ہی کمروں میں بند کر دیا ہے بلکہ اب تو کاروں کے شیشے بھی بند ہوتے ہیں جس سے انسانوں سے ہمارا تعلق قریب قریب ختم ہو کر رہ گیا ہے لیکن بھلا ہو اس لوڈ شیڈنگ کا کہ جس نے تمہیں کبھی کبھی ہی سہی لیکن پھر سے کھلی صحت افزا آب و ہوا اور فضا میں سونے پر مجبور کر دیا ہے ۔ہم یقینا اس کی باتوں میں کھو جاتے لیکن پھر کالم کے عنوان کے ساتھ انصاف نہیں ہونا تھا اس لئے ہم اپنے عنوان کی جانب واپس آتے ہیں ۔
جناب لوڈ شیڈنگ کی کوئی ایک قسم نہیں ہے اور اس میں سب سے بے ضرر قسم شیڈول لوڈ شیڈنگ کی ہے ۔ اس لوڈ شیڈنگ میں شرافت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اور کبھی کبھی تو ہمیں اس پر بے تحاشا پیار بھی آتا ہے وقت پر جانا اور وقت پر آنا ۔ موجودہ دور میں چراغ لے کر بھی ڈھونڈے تو ایسی شرافت کہیں نہ ملے لیکن اس کے بر عکس خدا غرق کریں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو ۔ جنم جلی جب اچانک بغیر کسی اطلاع کے جاتی ہے تو کلیجہ منہ کو آ جاتا ہے اور ہاتھ دعا کے لئے اٹھ جاتے ہیں کہ یا خدایا اڑوس پڑوس کے تمام فیڈروں اور پاور ہائوسز کی خیر رہو۔ اس لئے کہ یہ جب جاتی ہے تو پھر اس کا کوئی پتا نہیں ہوتا کہ اس کی واپسی کب ہونی ہے ۔لوڈ شیڈنگ کی ایک اور قسم ہے اور یہ بھی بڑی خطر ناک ہے ۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی چیز نایاب ہو وہ بڑی نٹ کھٹ اور نخرے والی ہوتی ہے ۔ سیانے کہتے ہیں کہ خدا حسن دیتا ہے تو نزاکت آ ہی جاتی ہے اور جس کے کروڑوں اربوں دیوانے ہوں تو اس کے اگر نخرے نہیں ہوں گے تو کیا ہمارے ہوں گے ۔ جناب ادھر آندھی آئے یا بارش تو یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے کہ بارش کے پہلے قطرے اور آندھی میں ہوا کے پہلے جھونکے پر فیڈر نے ٹرپ کرنا ہے یا کچھ دیر بعد لیکن جب ٹرپ کر جانا ہے تو پھر بڑے بابا جی کے مزار پر منت مانے بغیر اس کی واپسی ممکن نہیں ہوتی ۔اب بات کرتے ہیں لوڈ شیڈنگ کی اس قسم کی کہ جو توبہ توبہ کرا دیتی ہے جی ہاں اس کا نام ہے بریک ڈائون ہونا ۔جب بریک ڈائون ہوتا ہے تو پہلے تو ایک سچے پاکستانی کی حیثیت سے ایک آدھ گھنٹے تو ہمیں پروا ہی نہیں ہوتی لیکن جب یو پی ایس جواب دینے لگتا ہے تو پھر فکر شروع ہوتی ہے لیکن جب بجلی کمپنی والوں کو فون کرتے ہیں تو انھیں بھی صحیح معلومات نہیں ہوتیں کہ اصل میں کیا ہوا ہے ۔ اب ہوتا یہ ہے کہ اگر دو تین گھنٹے سے اوپر بجلی چلی جائے تو گھر والوں کو ایک اور ہی طرح کی پریشانی لگ جاتی ہے اور بیوی کہتی ہے کہ اجی سنتے ہو ۔ اتنی دیر ہو گئی ہے بجلی نہیں آئی لگتا ہے کہ ملک میں کوئی گڑ بڑ ہو گئی ہے اسی دن کے لئے کہتی تھی کہ کالم نہ لکھو اور اگر لکھو بھی کسی کے خلاف نہ لکھو لیکن کہاں سنتے ہو ۔ بچو چلو بیٹا تیاری کرو ننھیال جانے کی ۔ میں تو کہتی ہوں جلدی کر لو پولیس کی گاڑیاں آتی ہی ہوں گی ۔ جس نے زہریلے کالم لکھے ہیں وہی بھگتے ہمیں کیا ۔ایک اور قسم ہے کہ جو ہماری ڈوبتی معیشت کے لئے کافی سود مند ہے کہ معیشت کا پہلا اصول ہے کہ پیسہ کو گردش میں رہنا چاہئے اور جب بار بار ٹرپنگ ہوتی ہے تو بجلی کی ہزاروں اشیاء جل جاتی ہیں کہ جنہیں پھر مرمت کے لئے کاریگر کے پاس لے جایا جاتا ہے اور اس میں کئی قسم کے پرزے بازار سے خریدنا پڑتے ہیں تو ٹرپنگ ڈوبتی معیشت کے لئے تریاق کا کام کرتی ہے اندازہ کریں کہ اگر پندرہ بیس ایئر کنڈیشنروں کے کمپریسر بھی جل جائیں تو فوری طور پر ڈیڑھ دو لاکھ روپے تو مارکیٹ میں تو آ جائیں گے۔
لوڈ شیڈنگ کی اقسام تو اور بھی ہیں لیکن دامن کالم میں گنجائش نہیں رہی اس لئے عزت مآب ٹرانسفارمر شریف پر آ جاتے ہیں اور میری تمام پڑھنے والوں سے گذارش ہے کہ اس کا نام ہمیشہ ادب اور احترام سے لیا کریں اس لئے کہ یہ کبھی بھی کسی بھی وقت بغیر کسی وجہ کے بنا کچھ بتائے جل جاتا ہے اور پھر یہی حال ہوتا ہے کہ
اشک رواں کی لہر ہے
اور ہم ہیں دوستو
انسانی زندگی میں خوشی کے چند مواقع ہی ایسے ہوتے ہیں کہ جب دستی اسی وقت مٹھائی بانٹی جاتی ہے اور ان میں ایک موقع ٹرانسفارمر شریف کے دوبارہ لگنے کا ہوتا ہے ۔ شہروں میں تو پھر بھی جلدی لگ جاتا ہے لیکن گائوں دیہاتوں میں تو چار چار دن بلکہ ہفتہ گذر جاتا ہے لیکن ٹرانسفارمر شریف کی واپسی نہیں ہوتی اور قارئین گرمی ہو یا سردی بجلی نہایت ضروری ہے اس لئے کہ اب تو کھانے بھی مائیکروویو پر گرم ہوتے ہیں اور واشنگ مشین کے لئے بھی بجلی ضروری ہے اور سب سے اہم بات کہ انسانی زندگی کی سب سے اہم  ضرورت پانی کی دستیابی بھی اب بجلی آپا کے بغیر ممکن نہیں۔

مزیدخبریں