دوشنبے: وزیراعظم عمران خان نے کہا تاجک صد سے تجارت کو فروغ دینے سمیت مخلتف ایشوز پر بات چیت کی ہے جبکہ تاجک صدر سے افغان صورتحال پر بھی بات ہوئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے تاجک صدر کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او کے کامیاب انعقاد پر تاجک صد اور انکے ملک کو مبارکباد دیتا ہوں جبکہ ان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے سمیت مخلتف ایشوز پر بات چیت کی ہے جبکہ تاجک صدر سے افغان صورتحال پر بھی بات ہوئی ہے۔ افغانستان میں امن واستحکام نا صرف پاکستان اور تاجکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے کیونکہ وہاں 40 سال سے جنگ جاری تھی جس سے افغان عوام متاثر ہوئی۔ افغانستان میں جامعیت پر مبنی حکومت سے ہی پائیدار امن ممکن ہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنج شیر میں تاجک اور طالبان کے درمیان معاملے کے پرامن حل کیلئے ثالثی پر بات ہوئی جبکہ افغانستان میں خطرات بڑھ بھی سکتے ہیں کیونکہ تین دہشتگرد گروپ اب بھی افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کر رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہم افغانستان میں امن کیلئے اپنی بھرپور کوشش کریں گے لیکن ہم کسی دوسرے ملک کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم کےسربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ افغانستان کی حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہوگی۔ افغانستان کو اپنے حال پر چھوڑا نہیں جاسکتا۔ عالمی برادری کو افغانستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجودہ صورتحال میں عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔افغانستان کے پناہ گزین کو تحفظ چاہیے جس کےلیے دنیا بھر کو آگے آنا ہوگا۔افغانستان کو انسانی بحران ،خوراک ،بنیادی اشیا اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہم نے افغانستان کے حوالے سے ہمیشہ یکساں موقف رکھا۔ پاکستان پر امن افغانستان کا خواہاں ہے اور ہم افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں جبکہ پاکستان سمجھتا ہے افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گرد ی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ ہماری معیشت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصان پہنچا۔
وزیر اعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر یو این قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے اور آزاد خود مختار فلسطین کی حمایت کرتے ہیں ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی میزبانی پر تاجکستان صدر کے مشکورہیں۔ تجارت، سرمایہ کاری، اور روابط کے فروغ کیلئے تنظیم اہم پلیٹ فارم ہے۔ ہمیں خطے میں عالمی چیلنجز کا سامناہے اور ہم نے ملکر ان مسائل سے نمٹنا ہے۔ کورونا کی وجہ سے دنیا کو معیشت سمیت مختلف مسائل کاسامنا کرناپڑا۔ہم سینٹرل ایشیا کے ممالک کے روابط کےلیے تعاون کو فروغ دیناچاہتےہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ خطے پر عالمی حدت ،ماحولیاتی تبدیلی کےمنفی اثرات مرتب ہوئے۔ ہم نے بہتر ماحول کے فروغ کے لیے شجرکاری مہم شروع کی۔ ہم نے ملک کے ہر اس حصے میں پودے لگائے جہاں سبزہ نہیں تھا۔ شجرکاری مہم کو دنیا کے مختلف ممالک میں سراہا گیا۔