نان فائلر کے گرد گھیرا تنگ، صدر مملکت نے آرڈیننس پر دستخط کر دیئے

نان فائلر کے گرد گھیرا تنگ، صدر مملکت نے آرڈیننس پر دستخط کر دیئے
کیپشن: نان فائلر کے گرد گھیرا تنگ، صدر مملکت نے آرڈیننس پر دستخط کر دیئے
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے نان فائلر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ٹھان لی۔  صدر مملکت ڈاکر عارف علوی نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس چہارم 2021 پر دستخط کر دیئے۔ 

صدارتی آرڈیننس کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس کا سیکشن 198 ختم کر دیا گیا اور اب نیب 20 سال پرانی اور بند فائلیں بھی کھول سکے گا۔ آرڈیننس کے تحت ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نادرا ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گی اور ایف بی آر کو نان فائلر کے موبائل فون اور یوٹیلیٹی کنیکشن منقطع کرنے کا بھی اختیار دے دیا گیا ہے۔

ٹیکس سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر کم از کم 5 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال کی سزا ہو سکے گی اور اراکین قومی اسمبلی اور سرکاری افسران کو ٹیکس کی تفصیلات ظاہر کرنے کا استثنیٰ بھی ختم ہو گیا۔ آرڈیننس کے تحت نان فائلرز پروفیشنلز کے لیے بجلی کے بل کی مختلف سلیب پر 35 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ کمپنیاں اور کارپوریٹ سیکٹر کو 25 ہزار روپے تک ڈیجیٹل ترسیلات کی اجازت ہو گی۔

آرڈیننس کے اغراض و مقاصد کے مطابق اس کا مقصد معاشی استحکام کی جانب ٹھوس کوششیں کرنا جبکہ معیشت کی جدت اور دستاویزات کے تصور میں ٹیکس پالیسیز کے نفاذ کو تیز کرنا، مقامی ڈیٹ مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، عدم مساوات کا خاتمہ اور ٹیکس دہندگان کی حقیقی مشکلات کو دور کرنا ہے۔

ساتھ ہی اس کا مقصد بیرونِ ملک رہائش پذیر پاکستانیوں کو ملک میں ڈیجیٹلی بینک چینلز سے منسلک کرنا ہے تاکہ وہ مالی آلات، حکومتی سیکیورٹیز، اسٹاک ایکسچینج اور ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرسکیں۔

دوسری طرف پیپلزپارٹی نے صدارتی آرڈیننس مسترد کرتے ہوئے اسے اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا ’این او سی‘ قرار دے دیا۔

پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ نیب اور ایف بی آر کو اختیارات بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہیں۔ نان فائلرز کے موبائل فون بند کرنا، بجلی اور بینک کی سہولیات پر قدغن لگا کر حکومت کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔ نیب اپوزیشن کے خلاف حالیہ کیسز میں کچھ ثابت نہیں کرسکا تو 20 سال قبل کی فائلیں کھول کر کیا کرے گا۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس ایکٹ 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، کسٹم ایکٹ 1969 اور فیڈرل ایکسائز ٹیکس 2009 میں اہم تبدیلیاں کر رہی ہے اور بہت سی سہولیات واپس لینا چاہتی ہے۔