لاہور: بیالیس سال کی محنت کے بعد ایم بی بی ایس کرنے والے محمد بوٹا نے کہا ہے کہ ٹاٹ کے سکول میں پڑھائی کی اور میرے والدین ہی میر ی تعلیم کے خلاف تھے ۔محنت لگن اور کوشش سے مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ۔
نیو نیوز کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد بوٹا کا کہنا تھا کہ میری خواہش تو تھی کہ میں نے جب داخلہ لیا تو پانچ سال بعد ہی ایم بی بی ایس کرلیتا لیکن جو اللہ کو منظور ہوتا ہے وہ ہی ہوتا ہے ۔
ڈاکٹر محمد بوٹا نے کہا کہ میں نے لگن اور محنت نہیں چھوڑی اور مسلسل کئی سال کی جدوجہد کے بعد بالآخر ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کرہی لیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ٹاٹ کے سکول میں پڑھتاتھا گاؤں کا سکول تھا پیدل جاتا تھا پیدل آتا تھا مسائل بہت تھے ۔ گھر والے بھی میری تعلیم کے خلاف تھے کیونکہ میں زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتا تھا تو گھر والوں کی خواہش تھی کہ میں کھیتی باڑی کروں بھینسیں چراؤں لیکن مجھے تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا ۔
ڈاکٹر بوٹا نے کہا کہ جب میں نے میٹرک کا امتحان دینا تھا تو میرے والد نے مجھے کہا کہ چھوڑو تم کس کام میں پڑے ہوئے ہو لیکن میں نے ان کی بات بھی مانی یعنی ان کی ہدایت کے مطابق کھیتوں میں کام بھی کرتا رہا اور ساتھ ساتھ امتحان بھی دیتا رہا ۔
انہوں نے بتایا کہ سال 1963 میں ہمارے علاقے کے ایم بی بی ایس ڈاکٹرصاحب ایک مرتبہ ہمارے سکول آئے ان کا تعارف ہمارے ٹیچر نے کرایا اور کہا کہ یہ ایسے ڈاکٹر ہیں کہ جو سب مریضوں کو ٹھیک کرتے ہیں بس اس وقت سے میں نے اپنے ذہن میں ٹھان لی کہ میں نے بھی ایم بی بی ایس کرنا ہے چاہے اس کے لئے مجھے کچھ بھی کرنا پڑے ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی امتحان سے گھبراہٹ محسوس نہیں کی ۔شروع سے ہی کلاس میں ٹاپ کرتا تھا ۔
جب میں نے امتحان پاس کیا تو سب سے پہلے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ میں نے ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کرلیا ہے پھر اپنے قریبی دوست کو فون کرکے بتایا کہ یار میں نے ایم بی بی ایس کرہی لیا ہے جس پر وہ بہت خوش ہوا ۔
ڈاکٹر محمد بوٹا کا کہنا تھا کہ میرا انٹرویو ہوا ہے اور ہاؤس جاب کے لئے میری سلیکشن ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں کہ میرے دیہی علاقے میں ہسپتال قائم ہو ۔
ان کا کہنا تھا کہ بیالیس سال تک مسلسل جدوجہد کرتے رہا اور بار بار امتحان دیتا رہا اور آخر کار میرے نام کے ساتھ ڈاکٹر محمد بوٹا لگ ہی گیا ۔