اسلام آباد :آڈیٹر جنرل پاکستان (اے جی پی) نے اسلام آباد میں ڈپلومیٹک اینکلیو میں واقع امریکی سفارتخانے کی عمارت کی تعمیر میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزیوں انکشاف کردیا اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔آڈیٹر جنرل پاکستان نے امریکی سفارت خانے کی آٹھ منزلہ عمارت کی تعمیر کے حوالے سے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس عمارت کی چھت علاقے میں حکومتی دفاتر پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔
کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اس علاقے میں صرف 5 منزلہ عمارت کی تعمیر کی منظور دے سکتا ہے تاہم آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارتخانے کی عمارت کا کیس 8 منزلہ ہونے کی وجہ سے عجیب ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سی ڈی اے بورڈ نے امریکی سفارتخانے کو این او سی جاری کرنے کے فیصلے کو وزیر اعظم کے حتمی فیصلے سے مشروط کیا ہوا تھا، لیکن وزیر اعظم کے پاس زیر التوا منظوری کے باوجود عمارت میں تعمیراتی کام کا آغاز کر دیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے 2012 میں چیئر مین سی ڈی اے کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے امریکی سفارت خانے کی عمارت کی وسیع تعمیرات پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس عمارت کی پہنچ شاہراہِ دستور سے متصل بیشتر وزارتوں اور دیگر سرکاری عمارتوں تک ہو جائے گی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ممکنہ طور پر عمارت کی چھت پر حکومتی دفاتر کی نگرانی کے لیے جاسوسی کے آلات نصب کیے جائیں گے۔ اس لیے اس عمارت کی تعمیر کے متعلق تحقیقات ضروری ہیں۔