تل ابیب : اسرائیل کو اس وقت فضائی دفاعی نظام میں استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر میزائلوں کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے وہ ممکنہ میزائل حملوں، خاص طور پر ایران سے، دفاع کرنے میں مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔
"فنانشل ٹائمز" کے مطابق دفاعی ماہرین اور ہتھیاروں کی صنعت سے وابستہ افراد نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو اپنے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے انٹرسیپٹر میزائلوں کی فوری ضرورت ہے۔ امریکا اسرائیل کی مدد کر رہا ہے اور اسے "تھاڈ" (ٹرمینل ہائی-ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس) سسٹم فراہم کر رہا ہے، لیکن امریکی محکمہ دفاع کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ انٹرسیپٹر میزائلوں کی یہ کمی ایک سنگین مسئلہ بن سکتی ہے، خاص طور پر اگر ایران کے حملے کے ساتھ حزب اللہ بھی شامل ہو جائے۔
اسرائیل کی سرکاری کمپنی "اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز" میزائلوں کی پیداوار میں مصروف ہے اور انہوں نے اپنی پروڈکشن لائنز کو 24 گھنٹے چلانے کا انتظام کیا ہے، لیکن اس کے باوجود انٹرسیپٹر میزائلوں کی پیداوار کو بڑھانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ یکم اکتوبر کو ایران کے حملے کے دوران، اسرائیل نے اپنے تمام انٹرسیپٹر میزائل استعمال نہیں کیے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ اگلا حملہ تل ابیب پر ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں میزائلوں کے استعمال میں احتیاط برتنی پڑی۔
گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل پر غزہ اور لبنان سے تقریباً 20 ہزار راکٹ داغے جا چکے ہیں، جس نے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام پر شدید دباؤ ڈالا ہے۔ یکم اکتوبر کو ایران کی طرف سے کیے گئے حملے کو اسرائیلی میڈیا نے حالیہ غزہ جنگ کے بعد سب سے مہنگا حملہ قرار دیا ہے۔ اس حملے میں تل ابیب میں تقریباً 2500 گھروں کو نقصان پہنچا، جس کا تخمینہ 53 ملین ڈالرز لگایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیلی فضائیہ کے دو فوجی مراکز کو بھی نقصان پہنچا، لیکن ان کی تفصیلات ابھی جاری نہیں کی گئیں۔