اسلام آباد: سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں نے صدر عارف علوی سے رابطہ کرکے انہیں سیاسی جماعتوں بشمول پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات کرانے کی درخواست کی ہے۔
انصار عباسی کے مطابق 9 مئی کے واقعات کے بعدپی ٹی آئی پارٹی کے اندر بہت ہی زیادہ مایوسی پائی جاتی ہے تاہم پارٹی کو عام سیاست میں دوبارہ واپسی کا موقع نہیں مل رہا۔
سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی کہ حال ہی میں انہوں نے صدر علوی سے رابطہ کرکے درخواست کی ہے کہ پی ٹی آئی سمیت سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈائیلاگ کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صدر علوی اصولی طور پر اس بات سے اتفاق کرتے ہیں لیکن علی محمد خان کو یقین نہیں کہ صدر علوی یہ قدم اٹھائیں گے یا نہیں۔
انصار عباسی کے مطابق آزاد مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر صدر نے یہ قدم اٹھایا تو ممکن ہے انہیں سیاسی جماعتوں (بالخصوص پی ٹی آئی کی مخالف جماعتوں) اور اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مثبت جواب نہ ملے۔
ہفتوں قبل عمران خان نے اپنے ایک وکیل کے ذریعے اٹک جیل سے سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈائیلاگ کی پیشکش کا پیغام بھیجا تھا۔ لیکن انہیں کسی کی طرف سے بھی کوئی جواب نہیں ملا۔
سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نےکہا کہ پی ٹی آئی سمیت سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکراتی عمل شروع کرنے کا پی ٹی آئی کا موقف کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ صدر علوی پی ٹی آئی کی جانب سے بات چیت کی درخواست کے بعد ڈائیلاگ شروع کرائیں گے یا نہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر علوی سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں اور ایک دو دن میں ان سے دوبارہ ملاقات ہو سکتی ہے۔ ۔
انہوں نے کہا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اب 9 مئی کو ہونے والے واقعات پر پچھتا رہے ہیں تو رؤف حسن نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا، اس نے انہیں بھی تکلیف دی ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کی پالیسی یہ ہے کہ معاملے کی تحقیقات ایک آزاد جوڈیشل کمیشن سے کرائی جائے تاکہ ذمہ داروں کو سزا دی جا سکے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جو قانون اور آئین کی حدود میں رہ کر سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی شدت سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے اختلافات دور کرنا چاہتی ہے لیکن 9 مئی کے واقعات نے تحریک انصاف کے لیے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔