راولپنڈی :وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ سے بڑا ریلیف مل گیا۔ عدالت نے رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر اینٹی کرپشن حکام پر شدید برہمی کا اظہارکیا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف اینٹی کرپشن کی طرف سے مقدمہ درج کرنے پر لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سماعت ہوئی ۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ بھی پیش ہوئے ۔
عدالت نے پوچھا کہ رانا ثناء پر الزام کیا ہے؟ پڑھیں نہ زبانی بتائیں۔ رانا ثناء اللہ کیخلاف کچھ نہیں ہے تو آپ کو جیل کیوں نا بھیجیں ؟ ایف آئی آر میں رانا ثناء کیخلاف کوئی الزام ہے؟اینٹی کرپشن حکام نے جواب دیا کہ جی دو رجسٹریاں ہیں۔ ایف آئی آر میں نام نہیں بطور صوبائی وزیر ان پر الزام ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ یہ بتایا جائے یہ کرپشن رشوت کیسے بن گئی، اس کا ثبوت دیں۔ یہ بتائیں رانا ثناء اللہ نے کس کو رشوت دی جرم کیا بنتا ہے۔ پلاٹنگ ٹھیک ہے یا غلط یہ مالک جانے، آپ بتائیں کرپشن کہاں ہے ۔ اس وقت ڈی سی ریٹ کیا تھا اور کیا اس سے کم میں خریدی گئی؟
عدالت کا کہنا ہے کہ ڈی سی ریٹ نہیں تو پنلٹی ہوسکتی ہے یہ تو رانا ثناء سے دھوکا ہوا ہے آپ کو خریدار کو پروٹیکٹ کرنا چاہیے تھا ۔ آپ نے بلاوجہ رانا ثناء اللہ کو اشتہاری بنا دیا۔ عدالت کو گواہ بتائیں جس نے کہا ہو رانا ثناء نے رشوت دی ہے۔ٹھیک جواب نہ دیا تو ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو جیل بھیج دوں گا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ یہ مذاق ہے اداروں کا جسے چاہا ملزم بنادیا۔ وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوگئے۔ سول جج نے بغیر ریکارڈ دیکھے، غیرقانونی وارنٹ جاری کیےاگر کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے تو ڈبل ٹرپل جرمانہ ہوسکتا ہے۔ یا استغاثہ میں مجسٹریٹ جرمانہ کر سکتا ہے ۔ اینٹی کرپشن کو 28 اکتوبر کو مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا۔ آئندہ تاریخ پر وزیر داخلہ اور ڈی جی اینٹی کرپشن کو بھی تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا۔سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔