کراچی: صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران خان نے نشستوں پر شکست کے ڈر سے اپنے امیدوار کھڑے نہیں کئے ۔ ووٹوں کا تناسب ثابت کرتا ہے عوام کا آج بھی پیپلز پارٹی پر اعتماد ہے ۔
نیوز کانفرنس میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک بڑھا اور یہ برقرار ہے ۔ عمران خان کو 2018 کے مقابلے میں 20 ہزار کم ووٹ پڑے ہیں ۔ جن نشستوں پر عمران خان کھڑے ہوئے تھے وہاں بھی انہیں کم ووٹ پڑے ۔ اگر لیاری کی نشست پر الیکشن ہو جاتا تو ہم وہاں بھی الیکشن جیت جاتے ۔ امید ہے لیاری کی سیٹ پر بھی دوبارہ الیکشن جلد ہوگا ۔ کراچی کے لوگوں نے پیپلز پارٹی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملتان میں علی موسیٰ گیلانی کی فتح پی ڈی ایم کی کامیابی ہے ۔ 2018 میں جو سیٹ دھاندلی سے چھینی گئی وہ سیٹ ہمیں کل مل گئی ۔
سعید غنی نے کہا کہ سننے میں آیا ہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کی کامیابی پر یوم تشکر منارہی ہے ۔ حیرت ہے یہ کیسے لوگ ہیں جو اپنی 2 سیٹیں ہارنے پر جشن منارہے ہیں ۔ عمران خان اور ان کے حواریوں کو اظہار تشکر نہیں اظہار افسوس کرنا چاہئے ۔ کیونکہ عمران خان جن سیٹوں پر کامیاب ہوئے ان پر دوبارہ الیکشن ہونا ہے ۔ عمران خان ایک نشست رکھ سکیں گے اور 6 نشستیں چھوڑنا ہوں گی ، میانوالی کی سیٹ بھی عمران خان کو چھوڑنا ہوگی وہاں بھی ضمنی الیکشن ہوگا ۔ پی ڈی ایم کو 2 نشستیں ملی ہیں جو ہماری کامیابی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے مینڈیٹ اور ووٹوں کے ساتھ عمران خان کھلواڑ کر رہے ہیں ۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کو غور کرنا چاہئے کہ کراچی سے بڑی تعداد میں ووٹ کیسے کم ہوئے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان کا بیانیہ ملک میں انتشار اور اداروں میں تفریق پیدا کرنا ہے ۔ الیکشن کمیشن اپنا کام ذمہ داری سے انجام دے رہا ہے ۔ عمران خان اور ان کے ساتھی الیکشن کمیشن پر جان بوجھ کر الزامات لگا رہے تھے ۔ عمران خان اداروں ، میڈیا اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ لڑائی پی ڈی ایم یا پی ٹی آئی کی نہیں ملک کے مستقبل کی ہے ۔ یہ لڑائی ملک کو عمرانی گند سے بچانے کی ہے ، جس کیلئے کوشش کر رہے ہیں ۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن اور عدلیہ کو متنازعہ بنایا ہے ۔