اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مونیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک نے سبسڈیز دینے پر اعتراض کیا ہے ، دونوں اداروں سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں گے ۔
وطن واپسی سے قبل واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ دورے کا مقصد ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی میٹنگز میں شرکت تھا ، ان اداروں کو اعتماد دلانا تھا کہ پاکستان اپنی معاشی پالیسیوں کو جاری رکھے گا ۔
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ریفارمز پر کام جاری رہے گا ، بجٹ ریفارمز میں 15 سے 20 فیصد تک کام رہ چکا ہے جبکہ مالیاتی ریفارمز پر 5 سے 10 فیصد کام باقی رہ گیا ہے ۔ توانائی سیکٹر میں ریفارمز کا عمل بھی جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ فیٹف کی میٹنگ ہونے والی ہے ، امید ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئے گا، پاکستان نے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے لیے بہت کام کیا ، فیٹف نے کوئی اور اعتراض کیا تو اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کریں گے ۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ورلڈ بینک اور دیگر اداروں نے سیلاب سے 32 اعشاریہ 4 ارب ڈالرز کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے ، سیلاب زدگان و نقصانات کی بحالی پر 16 اعشاریہ 2 ارب ڈالرز لگیں گے ، جس کے لیے پاکستان پہلے ہی کام کر رہا ہے ، اب تک سیلاب سے بحالی پر 99 ارب روپے لگائے جا چکے ہیں جبکہ مزید کام جاری رہے گا ۔