فرانس: کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے امریکی حکام کی جانب سے معافی مانگے جانے کا دعوی کیا ہے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ میں جب امریکا جاتے ہیں تو ان کے پیچھے سبز ہلالی پرچم کی طاقت ہوتی ہے۔ جب وہ امریکا پہنچے تھے تو افغانستان جانے پر ان کو الگ کمرے میں لے جا کر ان سے پوچھ گچھ کی گئی لیکن پاکستان کے وفاقی وزیرکا پتہ چلنے پر وہ پروٹوکول دینے کو تیار ہو گئے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ائیرپورٹ پر سوالات کرنے کے بعد امریکی حکام نے کہا کہ آپ نے وزیر ہونے کا پہلے کیوں نہیں بتایا تاہم انہوں نے پروٹوکول کی پیش کش بھی کی تھی جسے انہوں نے ٹھکرا دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت فیک نیوز بناتا ہے اور ہمارے اپنے بھی ساتھ مل جاتے ہیں جبکہ ہمارا لیڈر پروٹوکول پر یقین نہیں رکھتا اور اسے عوام کی تکلیف کا احساس ہے کیونکہ حلال کا لقمہ کھانے والے پر دنیا فخر کرتی ہے۔
خیال رہے کہ شہریار آفریدی قطر ایئرلائنز کی پرواز کیو آر-0701 کے ذریعے 15 ستمبر کو دوپہر 3 بج کر 15 منٹ پر نیو یارک پہنچے تھے۔
ایئرپورٹ ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہریار آفریدی پہلی اسکریننگ میں امیگریشن حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے تھے جس پر انہیں دوسری اسکریننگ کے لیے روک دیا گیا تھا۔ ان سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جاتی رہی تاہم نیویارک میں موجود پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے ان کی دستاویزات کی تصدیق کے بعد انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دے دی گئی تھی۔