کراچی: چیئرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہر اشرفی نے حکومت سے تمام جید علماء کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں 4 سے 5 بڑی مذہبی شخصیات ہیں جنہیں سیکیورٹی ملنی چاہیے، ملک کے حالات منظم سازش کے ذریعے خراب کیے جارہے ہیں،امید ہے جلد مولانا عادل کے قاتل انجام کو پہنچیں گے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ جو لوگ ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتے ہیں وہ اسلام کے دشمن ہیں۔ سازشی عناصر پاک فوج اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دینے میں ملوث ہے۔ مولانا عادل کا قتل عالم اسلام کے لیے سانحہ ہے صحابہ کی توہین اور تکفیر کے مرتکب بیشتر افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں، تمام مسالک کے علماء کا متفقہ پیغامِ پاکستان ملک میں انتہا پسندی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا عادل کو سیکیورٹی فراہم نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ تمام جید علماء اکرام کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے۔
خیال رہے کہ 10 اکتوبر کو کراچی کے علاقے شاہ فیصل میں نامعلوم مسلح افراد نے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔ ڈاکٹر عادل خان وفاق المدارس کے سابق سربراہ مولانا سلیم اللہ خان مرحوم کے صاحبزادے تھے۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس مشتاق مہر نے جامعہ فاروقیہ کے مہتم ڈاکٹر مولانا عادل خان کے قتل کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی 4 رکنی ٹیم تشکیل دے دی۔
آئی جی سندھ کے دفتر سے جاری حکم نامے کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن ہوں گے۔
ٹیم کے دیگر اراکین میں پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد، ڈی آئی جی شرقی نعمان صدیقی اور ایس ایس پی کورنگی فیصل عبداللہ چاچڑ شامل ہوں گے۔
ٹیم آئی جی سندھ کو روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات میں پیشرفت کی رپورٹ جمع کرائے گی اور ضرورت پڑنے پر کسی دوسرے یونٹ سے بھی رکن کو ٹیم میں شامل کی جائے گا۔