ریاض: سعودی ولی عہد ایک بار پھر کرپشن کرنے والوں کے خلاف ایکشن میں آ گئے اور سعودی اداروں نے چھاپے مارنا شروع کر دیئے۔ سعودی عرب میں اینٹی کرپشن اتھارٹی نے ملک میں کرپشن کا سب سے بڑا کیس پکڑتے ہوئے 22 افراد کو گرفتار کر لیا۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق اینٹی کرپشن اتھارٹی نے 600 ملین سعودی ریال سے زائد کی کرپشن پکڑی ہے اور کیس میں 22 افراد کو گرفتار کیا ہے جب کہ اس کیس کو سعودی عرب کا سب سے بڑا کرپشن کیس قرار دیا جارہا ہے۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اس کیس میں 13 سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا تعلق ریاض کی میونسپلٹی سے ہے جب کہ چار بزنس مین اور کنٹریکٹنگ کمپنی کے 5 اہلکاروں کو بھی جعل سازی کے سنگین الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ملزمان کے گھروں کی تلاشی کے دوران حکام کو 193 ملین سے زائد سعودی ریال کیش کی صورت میں ملے جو چھتوں کے اندر، مسجد کے سروس روم، واٹر ٹینک اور انڈر گراؤنڈ چھپائے گئے تھے۔
اس کے علاوہ گرفتار ملزمان کی 142 ملین ریال سے زائد کی رئیل اسٹیٹ پراپرٹی بھی سامنے آئی جو انہوں نے غیر قانونی فنڈز سے بنائی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اینٹی کرپشن حکام نے ملزمان کے بینک اکاؤنٹس میں موجود 150 ملین ریال بھی قبضے میں لیے ہیں۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے دورانِ تفتیش پتا چلا کہ ایک ملزم نے وزارت خزانہ میں اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کمرشل سرگرمیوں کی مد میں 110 ملین ریال سے زائد کی کرپشن کی۔
عرب میڈیا کے مطابق اینٹی کرپشن حکام کا بتانا ہے کہ ملزمان کی دیگر کرپشن میں 2.5 ملین ریال کی کرپشن شامل ہے جن میں گروسری، پری پیڈ کارڈز، فیول کارڈز اور غیر ملکی کرنسی شامل ہے۔