وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کا کل کا جلسہ فلاپ شو تھا اور کسی کو اداروں کے خلاف دشمنوں کی زبان استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ اپوزیشن نے کل جو زبان استعمال کی خصوصاً بلاول بھٹو اور خواجہ آصف نے انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی، بلاول بھٹو آپ سے یہ توقع نہیں تھی، ہمیں توقع نہیں تھی کہ آپ خواتین کے بارے میں اتنی گھٹیا گفتگو کریں گے، اُن خواتین کو اس کا حصہ بنایا جن کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔
انہوں نے بلاول کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی اپنی والدہ بھی سیاست کرتی تھیں، آپ کو اس بات کا احساس نہیں ہوا کہ جو زبان آپ استعمال کر رہے ہیں وہ مناسب ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے تو بہت ہی گھٹیا کام کیا، اپنے قماش کا مظاہرہ کردیا کہ ان کی سیاسی سوچ کس طرح کی ہے، پاکستان کے عوام یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے۔
شبلی فراز نے کہا کہ کل پی ڈی ایم کے اتحاد کے مظاہرے میں نہ تو اتحاد نظر آیا، نہ یقین نظر آیا اور نہ کوئی نظم و ضبط نظر آیا، اس اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو جس طرح خالی کرسیوں کے سامنے خطاب کروایا، میرے خیال میں انہوں نے مولانا صاحب کو ہمیشہ دھوکا دیا، پچھلے سال مارچ میں بھی دیا تھا اور ابھی بھی دیا ہے، یہ نظر آرہا تھا کہ ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز بتائیں کہ انہوں نے آخری مرتبہ کسی غریب سے کب ملاقات کی تھی، انہیں غریبوں کے دکھ درد کا کیا پتہ، ان کے تو جلسے میں بھی غریب لوگ نہیں تھے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کا پہلا ہی شو اتنا فلاپ ہوا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس کا کوئی مستقبل ہے، ایک ایک مہینے سے تیاریاں کر رہے تھے، اس کا انجام ہم نے کل ایک فلاپ شو دیکھا، آدھا اسٹیڈیم، لوگ تقریریں سنے بغیر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح آپ نے اداروں پر بات کی یہ بھی آپ ایسا کھیل کھیلنے جا رہے ہیں جس سے آپ پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں، آپ دشمنوں کی زبان استعمال کررہے ہیں جس کی ہم آپ کو اجازت نہیں دیں گے، ہم پوری طرح سے اداروں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور کوئی بھی ایسی بات برداشت نہیں کی جائے گی جو اس ملک کی سلامتی، اس ملک کے لیے کھڑے ہونے والے لوگوں کو نشانہ بنائے۔
شبلی فراز نے نام لیے بغیر کہا کہ آپ نے تقرر کیا، آپ ایکسٹنشن میں شریک تھے، آج کیونکہ آپ کی منشا کے مطابق چیزیں نہیں ہو رہیں تو آپ نے گندی زبان استعمال کرنی شروع کردی ہے، یہ بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نومبر 2011 میں عمران خان نے پیش گوئی کی تھی کہ جب بھی احتساب شروع ہو گا تو یہ سب اککٹھے ہو جائیں گے اور کل ہم نے دیکھا کہ امیرزادوں کے ناخلف بچے کس طریقے سے گفتگو کر رہے تھے اور یہ بگڑے ہوئے امیرزادے کس طریقے سے عوام اور فوج کو للکار رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 11 جماعتیں کروڑوں روپیہ خرچ کرنے کے بعد بھی اگر 15 سے 18ہزار لوگ جمع کر سکیں جبکہ گوجرانوالہ کی اپنی آبادی لاکھوں میں ہے، گوجرانوالہ ڈویژن کی آبادی کروڑوں میں ہے اور اس میں سے اپوزیشن صرف 15 سے 18ہزار آبادی جمع کر پائی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ تنظیم کا یہ حال تھا کہ پیلپز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) نے رات 2بجے مولانا فضل الرحمٰن کو خطاب کا موقع فراہم کیا، اس وقت خالی کرسیوں سے ان کا خطاب تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف بالکل روٹھی ہوئی محبوبہ جیسا رویہ رکھے ہوئے ہیں، انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ فوج سے کیسے بدلہ لیں کہ کہ انہیں ٹھکرایا کیوں، انہیں وہ وقت نہیں بھولتا جب وہ لاڈوں میں پلتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آپ فوج کے جرنیل، سینئر افسران اور نیچے رینک کے فوجیوں اور سپاہیوں کے درمیان جو فرق قائم کرنا چاہتے ہیں تو دراصل یہ بھارت کا ایجنڈا ہے، میں اسی لیے بار بار نواز شریف کے باہر جانے کے خلاف تھا اور میں نے ہمیشہ یہ بات کی کہ نواز شریف کو باہر نہ جانے دیں کیونکہ جب ایسے لوگ باہر جاتے ہیں تو الطاف حسین بن جاتے ہیں، آپ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کا اثاثہ بن جاتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ میجر گروز یا اجیت ڈوول سے الگ تو نہیں ہے، مجھے بتائیں کہ ہماری فوج کے آرمی چیف، لیفٹیننٹ جنرل، میجر جنرلز، بریگیڈیئرز، کرنل اپنے جوانوں کے شانہ بشانہ جنگیں نہیں لڑے ہوئے، اس وقت ہمارا کوئی جرنیل، انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ ایسا نہیں ہے جس نے گولیوں کا خود سامنا نہیں کیا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آپ فوج میں فرق ڈالنے کی کوشش کرکے بھارتی بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں اور اسی کل گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال کے لوگوں نے آپ کو مسترد کیا، یہ وہ خطہ ہے جس کا دل کشمیر کے ساتھ دھڑکتا ہے، آپ نے کشمیر پر ایک لفظ بات نہیں کی۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ججوں سے آپ فیصلے لے رہے ہیں تو جس جج نے فیصلہ دیا تھا، وہ تو چیف جسٹس پاکستان ہے، پچھلے جج آصف سعید کھوسہ نے ایکسٹینشن کے خلاف فیصلہ دے دیا تھا اور اگر آپ کے بقول پاکستان کا پورا نظام عدل ایک دو لوگوں کے نظام پر چل رہا ہے تو کیا آپ آئین سے غداری کی بات نہیں کررہے؟۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی پارٹی کی جانب سے عدلیہ اور فوج کو نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے، یہ پاکستان کی ریاست پر حملہ ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم ان کے کیسز کے اوپر ان کو کوئی ریلیف نہیں دیں گے، نواز شریف کو لندن سے واپس لایا جائے گا، وہ اپنی قید یہاں پر پوری کریں یا پاکستان کے لوگوں کو ان کا پیسہ واپس کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے جلسے میں جس طرح آپ کے غبارے سے ہوا نکلی ہے تو مجھے امید ہے کہ آپ اگلے جلسے ابھی سے منسوخ کردیں گے۔