اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اخبارات کے نیوز پرنٹ پر عائد پانچ فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی اقتصادی مسائل کی وجہ سے میڈیا کو بھی مشکلات درپیش ہیں, توقع ہے کہ اپنی پالیسیوں سے بہت جلد مسائل پر قابو پا لیں گے، ہو سکتا ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، میڈیا انڈسٹری کو سپورٹ کریں گے اور ان کے مسائل حل کریں گے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم اے پی این ایس،سی پی این ای اور پی بی اے کے وفد سے ملاقات میں کیا۔صحافیوں کے وفد نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے فوری طور پر اخبارات کے نیوز پرنٹ پر5 فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے میڈیا کے کردار کو سراہا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھ سے زیادہ میڈیا کی اہمیت کا کون معترف ہوسکتا ہے؟ آج میں جس مقام پر ہوں وہ میڈیا کی ہی مرہونِ منت ہے۔ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان کا کہان تھا کہ توقع ہے کہ میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا میری کامیابی کی بڑی وجہ میڈیا ہے میڈیا کو ہمیشہ سپوررٹ کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملکی اقتصادی مسائل کی وجہ سے میڈیا کو بھی مشکلات در پیش ہیں توقع ہے کہ اپنی پالیسیوں سے بہت جلد مسائل پر قابو پا لیں گے تحریک انصاف حکومت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت معاشی مسائل کا سامنا ہے مگر ہم کوشش کرہے ہیں کہ اپنے دوستوں ملکوں کے ساتھ ملکر ان مسائل پر قابو پائیں ہو سکتا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے چاہتے ہیں کہ عام آدمی کی مشکلات کو کم کیا جائے حکومت تعلیم صحت اور سماجی شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے.
انہوں نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری کو سپورٹ کریں گے ان کے مسائل حل کیے جائیں گے،عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بری طرح تباہ ہوچکی ہے، جس ادارے میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہ برباد ہوچکا ہے، اتنے قرضے لئے گئے ہیں کہ اب واپس کرنا مشکل ہوگیا ہے، اگر قرضے نہ لئے جاتے یا انہیں صحیح طور پر استعمال کیا جاتا تو ملک کی معاشی حالت بدترین کے بجائے بہترین ہوتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چند دوست ممالک سے مشاورت کررہے ہیں اور تعاون کی بھی درخواست کی ہے جس کا مثبت جواب آیا ہے، میں پوری طرح سے پرامید ہوں کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا، سخت فیصلوں کے بعد آئندہ 6 ماہ میں عوام کو اچھی خبریں ملیں گی اور بہت کچھ بدل جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپوزیشن سے اسی قسم کے رویئے کی توقع تھی، کیوں کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ جب ہم چوروں اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں گے توجمہوریت خطرے میں پڑجائے گی، اب تمام اپوزیشن جماعتیں اس لئے یکجا ہیں کہ ان میں سے بہت سے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پچھلی حکومتوں میں عوامی فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا، گھریلو سفری اخراجات کی مد میں سرکاری خزانے کے کروڑوں روپے استعمال ہوئے، 128 ایسے اکاونٹ پکڑے گئے جن میں اربوں روپیکی ٹرانزیکشنزہوئیں اور وہ اکا نٹس ریڑھی والوں، طلبا، رکشے والوں اور مرحومین کے نام پرچل رہے تھے.