کراچی: پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے سندھ کے کامیاب دورے کے اختتام پر حیدرآباد میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے بھائیوں کا والہانہ استقبال کرنے، پیار محبت سے گلے لگانے پر دل کی گہرائیوں سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اب کوئی بھی سندھی, مہاجر, بلوچ پشتون اور پنجابی کو سازش کرکے آپس میں نہیں لڑوا سکتا۔پاک سرزمین پارٹی نے سندھ میں نفرتوں کی خلیج کا خاتمہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں گورننس کی صورتحال تباہ ہو چکی ہے سندھ میں 67 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں،انسانیت شرمندہ ہے،نہ پینے کا پانی ہے،نوابشاہ جیسے شہر میں لوگ فضلا ملا اور کھارا پانی پی رہے ہیں نہ سڑکیں ہیں نہ اسپتال ہیں نہ اسکول ہیں،جس کی وجہ سے لاکھوں بچے تعلیمی سہولیات سے محروم ہیں۔سندھ میں کاشتکار بہت زیادہ مسائل کا شکار ہیں،سندھ میں سیاسی بنیادوں پر مخالفین کا پانی بند کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کی کھڑی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے حکمرانوں کو لوگوں نے ووٹ دیکر اپنی دادرسی کے لیے منتخب کیا ہے۔اگرسندھ کے حکمران عوام کی دادرسی کریں گے جو ان کا فرض ہے تو ہم ان کی تعریف کریں گے ۔لیکن سندھ کے حکمرانوں نے اس کے بر عکس سندھ کا جو حشر کر رکھا ہے پاک سر زمین پارٹی اس کے لئے ہر حال میں آواز اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی نے آج یہ بات ثابت کر دی ہے کہ یہ کسی ایک مخصوص زبان بولنے والوں کی جماعت نہیں بلکہ ایک قومی جماعت ہے جس میں تمام لسانی اکائیاں شامل ہیں۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ جس طرح میرے سندھ کے بھائیوں نے پی ایس پی کے پیغام پہ لبیک کہا اور استقبال کیا اس سے یہ بات واضح ہے کہ پاک سرزمین پارٹی قومی جماعت بن کر ابھر چکی ہے اور آئندہ آنے والے الیکشن میں پاک سر زمین پارٹی انکی واحد امید ہوگی۔
سید مصطفی کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاک سر زمین پارٹی کا قافلہ 10اکتوبر کو پاکستان ہائوس کراچی سے روانہ ہوا جو شاہراہ فیصل ، قائدآباد، رزاق آباد ، اسٹیل موڑ گھگھر پھاٹک، دھابیجی، گھارو، گجو، مکلی ، ٹھٹھہ، کوٹری، عید گاہ بہار کالونی، گدو چوک حسین آباد، حیدرآباد، لطیف آباد، ٹنڈو الہ یار، میر پور خاص ، مہاجر کالونی، چاندنی چوک، عمر کوٹ کنری، سامارو، کوٹ غلام محمد، ڈگری، جھڈو، نواں کوٹ، مٹھی، اسلام کوٹ، سانگھڑ سٹی شہداد پور، شاہ پور چاکر، نواب شاہ، بھنگوار گوٹھ ، سکرنڈ ، اور مٹیاری سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں پہنچا جہاں عوام نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔