کراچی: شہر قائد میں خواتین پر تیز دھار آلے سے حملوں کے شبے میں منڈی بہاﺅ الدین سے گرفتار ملزم وسیم بھی ان حملوں میں ملوث نہیں ہے۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں 25 ستمبر سے خواتین پر تیز دھار آلے سے حملے کرکے 15 سے زائد خواتین کو زخمی کرنے والا اب تک کھلا دندناتا پھر رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سر توڑ کوشش کے بعد اب اس ملزم کا پتہ لگانا مشکل ہو چکا ہے ۔ کراچی سے ایک شخص کو اس شبے میں گرفتار کیا گیا کہ وہی ان حملوں میں ملوث ہے لیکن تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ وہ ملزم نہیں ۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تیز دھارآلے کے 13 واقعات میں مماثلت ہے، اس ضمن میں 38 مشتبہ ملزمان گرفتار کیے ہیں اور تین نفسیاتی اسپتالوں سے مریضوں کا ڈیٹا لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منڈی بہاﺅالدین سے گرفتار ملزم وسیم بھی ان حملوں میں ملوث نہیں اور اس کے کراچی آنے کے شواہد نہیں ملے۔سلطان خواجہ کا کہنا تھا کہ ملزم وسیم کے زیر استعمال 16 سموں کا ڈیٹا لیا، ملزم نے 16 مختلف سمیں اور موبائل فون سیٹ استعمال کیے اور ایک بھی سم سے کراچی میں کال کی گئی نہ وصول ہوئی۔
دوسری جانب کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر نے بریفنگ میں بتایا کہ خواتین پر حملوں کے واقعات میں کئی زاویوں پر کام کررہے ہیںجلد ملزم تک پہنچ جائیں گے۔
خیال رہے کہ پچھلے دنوں پولیس کی طرف سے دعوی کیا گیا تھا کہ خواتین پر حملوں میں ملوث ملزم کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔