بغداد :عراق اور اہم ترین اسلامی ملک کے درمیان جنگ چھڑ گئی،کرکوک: عراقی فوج نے ازادی کا ریفرنڈم کرانے پر ریاست کردستان پر چڑھائی کردی ہے اور کرد افواج سے زبردست جھڑپیں ہورہی
ہیں۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق عراق سے علیحدگی کا ریفرنڈم کرانے پر عراق نے ریاست کردستان پر قبضہ کے لیے فوجی آپریشن شروع کردیا ہے اور عراقی و کرد افواج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ لڑائی کے باعث ہزاروں شہری کرکوک سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
عراق میں حکومتی فورسز کی جانب سے کرد جنگجووں کے زیرِ قبضہ متنازع شہر کرکوک کے نواحی علاقوں میں اہم تنصیبات پر قبضے کے بعد امریکہ نے فریقین سے ’پرامن‘ رہنے کا کہا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئیرٹ نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ ’مزید جھڑپوں سے باز رہیں۔
خیال رہے کہ عراق کی حکومتی افواج نے یہ کارروائی کردستان کے خطے میں آزادی کے لیے متنازع ریفرینڈم کے انعقاد کے ایک ماہ بعد شروع کی تھی۔عراقی فوج کی اس پیش رفت سے قبل ہی لاکھوں لوگ اس شہر کو چھوڑ چکے ہیں۔امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان ہیدر نوئیرٹ نے کہا ’امریکہ کو کرکوک کے اردگرد ہونے والے تشدد کی اطلاعات پر شدید تشویش لاحق ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا ’ہم علاقائی اور مرکزی حکومتوں کے درمیان عراقی آئین کے تحت تمام متنازع علاقوں میں پرامن، مشترکہ نظام کی حمایت کرتے ہیں۔مس نوئیرٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ’عراق میں خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کو شکست دینے کے لیے ابھی بہت کام کرنا ہے، اور امریکہ تمام جماعتوں کے حکام کے ساتھ مذاکرات کی حوصلہ افزائی کے لیے کام کر رہا ہے۔
اس سے قبل عراقی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا اس کے یونٹس نے کے ون فوجی اڈے، بابا گروگر آئل اینڈ گیس فیلڈ اور تیل کی ریاستی کمپنی کے دفاتر پر حکومتی اختیار بحال کر لیا گیا ہے۔
اس سے قبل عراقی فوج نے اعلان کیا تھا کہ کے ون اڈے پر اس کی ایلیٹ یونٹ پھر سے تعینات کی جائے گی۔ یہ اڈہ کرکوک شہر سے شمال مغرب کی جانب پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔فوج کا مزید کہنا تھا کہ فوجی اہلکاروں نے فوجی ہوائی اڈے، پولیس سٹیشن، بجلی گھر اور متعدد صنعتی علاقوں سمیت کئی اہم سڑکوں، پلوں اور چوراہوں پر بھی قبضہ حاصل کر لیا ہے۔