نئی دہلی : بھارت میں پہلی بار ایک خواجہ سرا جوتیا جندال کا سول کورٹ کا جج تعینات کردیا گیا ، خواجہ سر ا جج کی عمر 29سال ہے جبکہ انہوں نے2010میں قانون کی تعلیم حاصل کی۔اس طرح جوتیا اپنے ملک کی پہلی باقاعدہ خواجہ سرا جج ہونے کا اعزاز حاصل کرنےمیں کامیاب ہو گئی۔
جوتیا جندال مغربی بنگال میں ایک متعصب ہندو گھرانے میں پیدا ہوئی، گھر والوں نے اس کے ساتھ ناروا رویہ رکھا جس کے باعث اس نے اپنے گھر بار کو چھوڑدیا اور اترپردپش کے علاقے اسلام پور کو اپنا ٹھکانہ بنا لیا، وہ یہاں پر دن کو کالج میں جاتی جبکہ راتوں کو مختلف تقاریب میں ڈانس کرکے اپنی گزر بسر کرتیں، اس دوران وہ اپنی نیند پوری کرنے کے لئے شہر کے مرکزی بس سٹینڈ پر آرام کرتی۔جوتیا جندال نے اپنی زندگی میں خواجہ سراﺅں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنا شروع کی جس میں انہیں سرکاری نوکریاں اور تعلیم کی سہولیات شامل تھیں، وہ اپنے علاقے کی پہلی خواجہ سرا تھی جسے پہلی بار ووٹر آئی ڈی (قومی شناختی کارڈ) دی گئے۔
اپنے گھر سے نکلنے کے 10سال کے بعد جوتیا سول عدالت کی جج مقرر ہوگئی اور جس عدالت میں اسے جج مقرر کیا وہ وہاں سے محض چند قدم کے فاصلے پر ہے جہاں بس سٹاپ پر وہ راتوں کو سوتی تھی۔